دہائیوں پرانے مزار مسمار، مسلمانوں میں شدید ناراضگی (ویڈیو)
اتر پردیش کے ضلع سیتاپور میں انتظامیہ نے یکم ستمبر کو میا سرائے چوراہے پر واقع دہائیوں پرانے مزاروں کو غیر قانونی قبضہ قرار دیتے ہوئے مسمار کر دیا۔
اتر پردیش کے ضلع سیتاپور میں انتظامیہ نے یکم ستمبر کو میا سرائے چوراہے پر واقع دہائیوں پرانے مزاروں کو غیر قانونی قبضہ قرار دیتے ہوئے مسمار کر دیا۔
انتظامیہ کے اس اقدام کے دوران، اردگرد کی کئی دکانیں بھی گرائی گئیں۔ کارروائی کے وقت علاقے کو سیل کر دیا گیا اور بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی تاکہ کسی بھی قسم کے احتجاج کو روکا جا سکے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نیتیش کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ مزار اور دکانیں غیر قانونی تھیں اور انہیں ہٹانا ضروری تھا۔
لیکن مقامی مسلمانوں کا الزام ہے کہ انہیں اپنا سامان نکالنے کے لیے وقت تک نہیں دیا گیا۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ حکومت کو اس مسئلہ کو بات چیت سے حل کرنا چاہیے تھا، لیکن اس طرح کا سخت قدم اٹھا کر حالات کو مزید خراب کیا گیا۔
In Miya Purwa, Sitapur, Uttar Pradesh, on September 1, local administration demolished a shrine, houses, and shops as 'illegal encroachments.'
— Muslim Voice (@MuslimVoice_eng) September 2, 2025
Families said they were given no time to save their belongings.#AllEyesOnIndianMuslims pic.twitter.com/rwk9WRQHRf
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، حالیہ برسوں میں ہندوستان کے مختلف حصوں میں مسلم مذہبی ڈھانچوں کو اسی طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس کارروائی کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں اور لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر اتنی تیزی سے کارروائیاں کیوں کی جاتی ہیں، جبکہ دیگر معاملات میں اسی طرح کی سختی نظر نہیں آتی؟
یہ واقعات نہ صرف مقامی سطح پر بے چینی پیدا کرتے ہیں بلکہ ملک کے جمہوری اور سیکولر ڈھانچے پر بھی سنگین سوال کھڑے کرتے ہیں۔
🚨सीतापुर : सरकारी जमीन पर बनी दुकानों पर चला बुलडोजर🚨
— भारत समाचार | Bharat Samachar (@bstvlive) September 1, 2025
🆔 बंजर की जमीन पर बनी मजार को भी ढहाया
🕵️♂️ 30 वर्षों से सरकारी जमीन पर कब्जा था
🕵️♂️ कल्याण चौक के निर्माण से पहले कार्रवाई
🕵️♂️ तहसीलदार, CO कई थानों की फोर्स रही मौजूद
📍 महमूदाबाद तहसील के मियापुरवा चौराहे का मामला#Sitapur… pic.twitter.com/y1pL7oLCNC