دہلی فسادات معاملہ، عمرخالد، شرجیل اور دیگر کو رہا نہیں کیاجائے گا: دہلی ہائیکورٹ
عدالت نے صرف عمر خالد اور شرجیل امام ہی نہیں بلکہ محمد سلیم خان، شفا الرحمٰن، اطہر خان، میران حیدر، عبدالخالد سیفی اور گلفشہ فاطمہ کی درخواست ضمانت بھی خارج کر دی ہیں۔
نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں سال 2020 میں ہوئے فسادات کی سازش سے متعلق معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے عمر خالد اور شرجیل امام سمیت کئی ملزمین کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
عدالت نے صرف عمر خالد اور شرجیل امام ہی نہیں بلکہ محمد سلیم خان، شفا الرحمٰن، اطہر خان، میران حیدر، عبدالخالد سیفی اور گلفشہ فاطمہ کی درخواست ضمانت بھی خارج کر دی ہیں۔
حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت میں دلیل دی کہ یہ صرف ایک فساد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بڑی سازش تھی جس کا مقصد دنیا میں ہندوستان کو بدنام کرنا تھا۔ اس لیے محض اس بنیاد پر کہ ملزم طویل عرصے سے جیل میں ہیں، ضمانت دینا درست نہیں ہوگا۔
استغاثہ نے مزید کہا کہ فساد اچانک نہیں ہوئے بلکہ ان کی منصوبہ بندی ایک خوفناک مقصد اور سوچی سمجھی سازش کے ساتھ پہلے سے کی گئی تھی۔
اس سے پہلے شرجیل امام کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ موکل کا فساد کے وقت اور مقام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اس کا دوسرے ملزمین سے کوئی گہرا ربط ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرجیل کی تقریریں یا واٹس ایپ چیٹس میں کبھی بھی فسادات یا تشدد بھڑکانے کی اپیل نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کے دوران دہلی میں پرتشدد واقعات ہوئے تھے جن میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے الزام لگایا ہے کہ عمر خالد اور شرجیل امام ان دنگوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں اور ان پر یو اے پی اے (غیر قانونی سرگرمیاں انسداد قانون) اور تعزیرات ہند کے تحت دفعات عائد کی گئی ہیں۔
شرجیل امام کو 25 اگست 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے نچلی عدالت نے بھی ملزمین کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اسی حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں یہ عرضی دائر کی گئی تھی جس میں طویل عرصے کی قید کو بنیاد بنا کر ضمانت دینے کی اپیل کی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین نے اپنے تقاریر میں سی اے اے-این آر سی، بابری مسجد، تین طلاق اور کشمیر جیسے حساس موضوعات پر اشتعال انگیز بیانات دیے جس سے خوف و ہراس پھیلا۔ ایسے سنگین مقدمات میں "جیل استثنا اور ضمانت اصول” کا اصول لاگو نہیں ہوتا۔