حیدرآباد کے ڈائیٹ کالج میں داخلے کے لیے ویب کونسلنگ کا مطالبہ
ماہرین تعلیم نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیدرآباد کے اس خصوصی ادارے کا نام فہرست سے خارج کرنا ناقابل فہم ہے، جو گزشتہ 60 سال سے خصوصی خدمات فراہم کر رہا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے ڈائیٹ کالج میں داخلے کے امیدواروں کو ویب کونسلنگ کا موقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ 10 جولائی کو ریاست کے سرکاری ضلعی تعلیمی تربیتی اداروں اور پرائیویٹ کالجوں میں ڈپلومہ ان ایلیمنٹری ایجوکیشن (ڈی ایڈ) کورس میں داخلے کے لیے ڈیسیٹ کا داخلہ امتحان لیا گیا تھا۔
تاہم 23 اکتوبر کو ویب کونسلنگ کی جاری کردہ منظور شدہ کالجوں کی فہرست میں صرف 9 اضلاع کے 9 سرکاری ڈائیٹ اور پرائیویٹ کالجوں کے نام شامل کیے گئے ہیں، جبکہ حیدرآباد کے نیارڈ میٹ کے گورنمنٹ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا نام شامل نہیں کیا گیا۔
ماہرین تعلیم نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیدرآباد کے اس خصوصی ادارے کا نام فہرست سے خارج کرنا ناقابل فہم ہے، جو گزشتہ 60 سال سے خصوصی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس اہم ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو سیاسی مقاصد کے لیے بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس ادارے میں ڈپلومہ ان ایجوکیشن کورس کے پہلے سال کے لیے تلگو، انگریزی اور اردو میڈیم میں 150 سیٹیں ہیں، جن میں سے 50 سیٹیں ہر میڈیم کے لیے مخصوص ہیں۔
چونکہ حیدرآباد ریاست کا دارالحکومت ہے، اس لیے پرانے شہر سے تعلق رکھنے والی مسلم اقلیت، بی سی، ایس سی، ایس ٹی کمیونٹی اور دیگر اضلاع کے طلبہ تعلیمی مواقع کے لیے ڈائیٹ حیدرآباد پر انحصار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں دوسرے اضلاع، جیسے وقارآباد اور محبوب نگر جانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس معاملے پر حکومت، ضلع انچارج وزیر پونم پربھاکر، تلنگانہ ایجوکیشن کمیشن کے پروفیسر کودنڈارام، اور ماہرین تعلیم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حیدرآباد کے ڈائیٹ کالج کو ویب کونسلنگ کے ذریعہ منتخب کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ اسٹیٹ گیسٹ لیکچررس اسوسی ایشن کے صدر رام ریڈی، جنرل سکریٹری کستوری رویندر، اور نائب صدر ظہیرالدین نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی ہے۔