آزاد ہندوستان کی 75 سالہ پیشرفت کے باوجود متوقع اہداف ہنوز حاصل نہیں ہوئے:وزیراعلی تلنگانہ
وزیراعلی تلنگانہ کے چندرشیکھرراو نے کہا ہے کہ 75 برسوں میں آزاد ہندوستان میں حاصل کردہ پیشرفت اہم رہی ہے، لیکن متوقع اہداف ہنوز حاصل نہیں ہوئے ہیں۔
حیدرآباد: وزیراعلی تلنگانہ کے چندرشیکھرراو نے کہا ہے کہ 75 برسوں میں آزاد ہندوستان میں حاصل کردہ پیشرفت اہم رہی ہے، لیکن متوقع اہداف ہنوز حاصل نہیں ہوئے ہیں۔
اگرچہ کہ ملک میں قدرتی وسائل اور محنتی لوگ موجود ہیں لیکن حکمرانوں کی نااہلی اور عہد کی کمی کی وجہ سے وسائل کو موثر طریقہ سے استعمال نہیں کیا جا رہاہے۔ سب کچھ ہونے کے باوجود عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ دلتوں، قبائلیوں،اقلیتوں اور کمزور طبقات کی زندگیوں سے غربت اب بھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ترقی کے ثمرات تمام طبقات کی ترقی کے لیے یکساں طور پر مفید ہیں۔
انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر شہرحیدرآباد کے تاریخی قلعہ گولکنڈہ میں قومی پرچم لہرایا۔اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ریاست تلنگانہ کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد دی۔ انہوں نے آزادی کیلئے جان قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست کے بے گھر غریبوں کو عزت کے ساتھ رہنے کے لئے ڈبل بیڈروم مکانات تعمیر کروا کردے رہی ہے۔ حکومت غریبوں سے ایک روپیہ بھی لئے بغیر ڈبل بیڈ روم کے مکانات کی تعمیر کررہی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ حیدرآباد میں ایک لاکھ ڈبل بیڈروم مکانات فراہم کیے جائیں گے۔
بی آر ایس حکومت غریبوں کی عزت نفس کو برقرار رکھنے کے لیے ڈبل بیڈروم مکانات تعمیر کررہی ہے اور یہ مکانات مفت فراہم کئے جارہے ہیں۔
حکومت ایک لاکھ ڈبل بیڈروم مکانات فراہم کر رہی ہے جو آج سے مستحق غریبوں کو حیدرآباد شہر میں افتتاح کے لیے تیار ہیں۔ حکومت ان غریبوں کے لیے گروہالکشمی نامی اسکیم نافذ کر رہی ہے جن کے پاس اپنی زمین ہے اور وہ گھر نہیں بنا سکتے۔ اس اسکیم کے تحت مستحقین کو تین مرحلوں میں مکانات کی تعمیر کے لیے تین لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ پہلے ہر حلقے کے 3 ہزار افرادمستفید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں، ریاست میں ہر جگہ بھوک اور خودکشی کا رونا تھا ہم نے تباہ حال تلنگانہ کو کامیابی کے سفر پر پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست نے بہت کم وقت میں کامیابی حاصل کی ہے۔انہوں نے زوردیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ جوآج کررہا ہے ملک اس کی تقلید کررہا ہے۔
ریاست میں بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ نے ملک کے لئے ایک ایسی ریاست کے طور پر مثال قائم کی ہے جہاں کسانوں کی فلاح و بہبود کو اہمیت دیاجارہا ہے۔ بی آر ایس حکومت نے تلنگانہ کو زرعی بحران سے نکالنے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔
علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد اُس وقت تک کسانوں کے قرضہ جات مکمل طور پر معاف کردیئے گئے تھے۔ دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد اس نے ایک بار پھر کسانوں کے قرضہ جات معاف کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے نو سال کے دوران دو مرحلوں میں ریاست کے کسانوں کے تقریباً 37 ہزار کروڑ روپے کے قرضہ جات معاف کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی اور حکومت نہیں ہے جس نے کسانوں کو اس طرح قرض سے آزاد کیا ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں کوئی دوسری ریاست ایسی نہیں ہے جو کسانوں کی فلاح و بہبود کے معاملے میں تلنگانہ کا مقابلہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے مشن کاکتیہ، زیر التوا پروجیکٹس، کالیشورم جیسے پراجکٹ کی تعمیر، دیگر درمیانے اور چھوٹے پراجکٹس کی تعمیر اور تالابوں کو پراجکٹس سے جوڑتے ہوئے آبپاشی کے شعبہ میں سنہرے دور کاآغاز کیا ہے۔تمام زمروں کیلئے 24 گھنٹے مفت بجلی، کھادو، بیجوں، کسانوں کیلئے بیمہ، فصلوں کے قرض کی معافی وغیرہ کی بروقت فراہمی سے زرعی شعبہ حیرت انگیز طور پر مستحکم ہوا ہے اور ہندوستان کے زرعی شعبہ کی تاریخ میں ایک بے مثال مرحلے کا آغاز ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کو حکومت کی سرپرستی میں اناج کی پیداوار 3 کروڑ ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اب پنجاب سے مقابلہ کرتے ہوئے چاول کے معاملہ میں ملک میں پہلا مقام حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
حکومت نے محبوب نگر کے ساتھ رنگاریڈی ضلع کے کسانوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے پالموررنگاریڈی پراجکٹ کی تعمیر شروع کی ہے۔ اپوزیشن لیڈروں نے اس پراجکٹ کو روکنے کے لیے گرین ٹریبونل میں کیس دائر کر تے ہوئے اپنی منحوس ذہنیت کو ظاہر کیا۔اس پراجکٹ سے 12 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہو گی اور 1200 مواضعات کو پینے کا پانی ملے گا۔اپوزیشن اپنے چھوٹے سیاسی مفادات کے لیے رنگاریڈی اور محبوب نگر اضلاع کے عوام کا استحصال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، بی آر ایس حکومت کی مسلسل کوششیں، اس یقین کے ساتھ ہے کہ انصاف ہمیشہ غالب رہے گا۔ اپوزیشن کے دائر مقدمات کو خارج کر دیا گیا۔
اس پراجکٹ کی تعمیر کے لیے حال ہی میں ماحولیاتی منظوری حاصل کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے تشکیل تلنگانہ کے دس سال کی تقاریب کے موقع پر قبائلیوں کی دیرینہ خواہش کو پورا کیا ہے۔ پوڈو اراضیات کے مسئلہ کا مستقل حل نکالتے ہوئے 1.50 لاکھ قبائلیوں کو 4 لاکھ ایکڑ پوڈو اراضی پر مالکانہ حقوق دیئے گئے۔وزیراعلی نے واضح کیا کہ ریاستی سرکاری ملازمین کی فلاح و بہبود کے معاملے میں تلنگانہ دیگر ریاستوں سے بہت آگے ہے۔
تلنگانہ کے ملازمین آج ملک میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے ملازمین بن گئے ہیں۔تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے ساتھ ہی سرکاری ملازمین کو خصوصی انکریمنٹ دیاگیا۔ اب تک حکومت نے دو پی آرسی کے ذریعے 73 فیصد فٹمنٹ فراہم کیا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار سرکاری ملازمین کے ساتھ تنخواہوں میں اضافہ کا اطلاق کنٹریکٹ اور آؤٹ سورسنگ ملازمین پر بھی کیا گیا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ حالیہ اسمبلی اجلاس میں انہوں نے خود اعلان کیا تھا کہ جلد ہی نئے پی آر سی کا تقرر کیا جائے گا اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
قبل ازیں وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے اپنی قیامگاہ پرگتی بھون میں قومی پرچم لہرایا۔ انہوں نے ملک کی آزادی کیلئے جانوں کی قربانی دینے والوں کو بھرپورخراج پیش کیا۔
اس پروگرام میں ایم پی سنتوش کمار، ایم ایل سیز مدھوسدن چاری، ٹی رویندر راؤ، نوین راؤ، سی ایم او کے عہدیداروں،عملہ اور کئی عوامی نمائندوں نے شرکت کی۔ انہوں نے سکندرآباد پریڈ گراؤنڈ میں امراجوان جیوتی پرخراج عقیدت پیش کیا۔
شہدا کی یادگار پر انہوں نے پھول نچھاور کئے۔اس موقع پر دو منٹ کی خاموشی منائی گئی۔قبل ازیں پولیس نے پریڈ گراؤنڈ پہنچنے پر وزیراعلی کا شاندار استقبال کیا۔