دہلی
ٹرینڈنگ

مطلقہ مسلم خاتون، شوہر سے نان و نفقہ طلب کرسکتی ہے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز رولنگ دی ہے کہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن125 کے تحت ایک مسلم خاتون، اپنے شوہر سے نان ونفقہ حاصل کرسکتی ہے یہ قانون، بلا لحاظ مذہب لاگو ہوگا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز رولنگ دی ہے کہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن125 کے تحت ایک مسلم خاتون، اپنے شوہر سے نان ونفقہ حاصل کرسکتی ہے یہ قانون، بلا لحاظ مذہب لاگو ہوگا۔

متعلقہ خبریں
مسلم خواتین کے لئے نان و نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش: نائب صدر جمہوریہ
مسلمان شخص کی ہوٹل میں بین الاقوامی معیار کی صفائی، سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران انکشاف
نیٹ یوجی تنازعہ، این ٹی اے کی تازہ درخواستوں پر کل سماعت
نیٹ یوجی کونسلنگ ملتوی
سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت میں 4 سال کی تاخیر پر این آئی اے کی سرزنش کی

جسٹس بی وی ناگارتنم اور آگسٹائن جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین (پرو ٹیکشن آف رائٹس آن ڈائیورس) ایکٹ بابتہ 1986، پر لاگو نہیں ہوگا کیونکہ یہ سیکولر قانون کو زیر نہیں کرسکتا۔

جسٹس ناگا رتنم نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بڑے نتیجہ پر پہونچنے کے بعد فوجداری اپیل مسترد کرتے ہیں اور کہا کہ سیکشن125، تمام خواتین پر لاگو ہوتا ہے، دونوں ججس نے علیحدہ مگر ہم آہنگ فیصلہ سنایا۔ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 125 کے تحت نان ونفقہ حاصل کرنا ہر خاتون کا قانونی حق ہے۔

یہ سیکشن مسلم خواتین پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ججس نے کہا کہ مسلم خواتین (پروٹیکشن آف رائٹس آن ڈائیورس) ایکٹ1986، ضابطہ فوجداری کے سیکشن 125 کا احاطہ نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نان ونفقہ خیرات نہیں بلکہ تمام شادی شدہ خواتین کا حق ہے۔

عدالت عظمیٰ نے حیدرآباد کے محمد عبدالصمد کی اپیل خارج کردی جنہوں نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چالینج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے گذارا سے متعلق فیملی کورٹ کے فیصلہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ مطلقہ مسلم خاتون ضابطہ فوجداری کے سیکشن 125 کے تحت نان ونفقہ طلب نہیں کرسکتی کیونکہ اس طرح کی گنجائش 1986 ایکٹ کے تحت نہیں ہے۔ بنچ نے درخواست گزار کے وکیل وسیم قادری کے دلائل کی سماعت کے بعد19 فروری کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

13 دسمبر2023 کو تلنگانہ ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے فیصلہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا۔ فیملی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں صمد کو مطلقہ بیوی کو ماہانہ20ہزار روپے گزارا کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا تھامگر ہائی کورٹ نے صمد کی درخواست پر ماہانہ گزارا کی رقم 20 ہزار روپے سے کم کرتے ہوئے10ہزار روپے کردی تھی۔

صمد نے اپنی درخواست میں ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ،2017 میں مسلم پرسنل لا کے تحت بیوی کو طلاق دے چکے ہیں اور طلاق کا صداقت نامہ بھی موجود تھا مگر فیملی کورٹ نے ان امور پر توجہ نہیں دی اور ماہانہ گزارا کے طور پر رقم ادا کرنے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ کے احکام پر صمد سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔

a3w
a3w