حیدرآباد

الیکشن کمشنر ارون گوئل کا استعفیٰ حیران کن: اسد اویسی

اویسی نے کہا کہ حکومت نے غلط قانون سازی کی اس لئے کہ وزیر اعظم، وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف پر مشتمل تین رکنی کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس کا تقرر کرے گی جبکہ کمیٹی میں حکومت کے 2ارکان ہوتے ہیں۔

حیدرآباد: ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اتوار کے روز کہا کہ لوک سبھا الیکشن کے شیڈول کے اعلان سے قبل الیکشن کمیشن ارون گوئل کا عہدہ سے استعفیٰ دے دینا حیران کن ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کی وجوہات کو منظر عام پر لائے۔

متعلقہ خبریں
اردو جرنلسٹس فیڈریشن کا ایوارڈ فنکشن، علیم الدین کو فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر اعزاز
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
گچی باؤلی میں حائیڈرا کا بڑا ایکشن، غیرقانونی تعمیرات کا صفایا، ہائی کورٹ کے احکامات پر فوری کارروائی
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا

 یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اگر چیکہ ارون گوئل نے عہدہ سے مستعفی ہونے کی وجوہات کا حوالہ نہیں دیا ہے اس لئے مودی حکومت، ملک کے عوام کو یہ بتائے کہ گوئل کے اس اقدام کے پس پردہ کیا وجوہات ہیں۔

 الیکشن کا شیڈول 13 مارچ کے بعد کسی بھی وقت جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ شیڈول کے اعلان سے چند دن قبل الیکشن کمیشن کا استعفیٰ حیران کن اور ششدر کردینے والا قدم ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب حکومت نے چیف الیکشن کمشنرس کے تقرر کا بل پارلیمنٹ میں متعارف کرایا تھا تب ارون گوئل نے اس بل کے خلاف تھے۔

 وہ اس بات پر ناراض تھے کہ حکومت، سپریم کورٹ کے احکام کے برخلاف کام کررہی ہے۔ اویسی نے کہا کہ حکومت نے غلط قانون سازی کی اس لئے کہ وزیر اعظم، وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف پر مشتمل تین رکنی کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس کا تقرر کرے گی جبکہ کمیٹی میں حکومت کے 2ارکان ہوتے ہیں۔

 اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت، اپنے پسند کے الیکشن کمشنرس کا تقرر کرے گی۔ سپریم کورٹ نے اپنے احکام میں کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمشنرس کے تقرر کرنے والی کمیٹی میں حکومت کے ارکان کی تعداد زیادہ ہونی نہیں چاہئے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ غیر جانبدار افراد کا تقرر کیا جاسکے اور الیکشن کو آزادانہ ومنصفانہ منعقد کیاجاسکے۔