شمالی بھارت

ہلدوانی میں انہدامی کارروائی کیخلاف سپریم کورٹ میں سماعت

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی جلد سماعت کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے 5 جنوری کو سماعت کے لئے فہرست میں لانے کی ہدایت دی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہا کہ وہ اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر مبینہ قبضوں کی برخواستگی کے لئے ہزاروں مکانوں کے انہدام کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی گئی درخواستوں کی جمعرات کو سماعت کرے گا۔

متعلقہ خبریں
ہلدوانی میں صورتحال معمول پرنیم فوجی فورسس کی مزید کمپنیاں تعینات
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست

واضح رہے کہ اتراکھنڈ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے ہلدوانی کے چار ہزار سے زائد خاندانوں کے مکانوں پر انہدامی کارروائی کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی جلد سماعت کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے 5 جنوری کو سماعت کے لئے فہرست میں لانے کی ہدایت دی۔

خصوصی تذکرہ کے دوران مسٹر بھوشن نے اس کیس (اقتدار اعلی بنام روی شنکر اور دیگر) کو اہم قرار دیتے ہوئے اس کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔

ہلدوانی کے بن بھول پورہ (آزاد نگر) کے کچھ رہائشیوں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ 70 سال سے زیادہ عرصے سے وہاں رہ رہے ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے بے گھر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

انہوں نے سپریم کورٹ کے روبرو کہا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے میں بہت سی خامیاں ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے کا اطلاق پبلک پریمیسس ایکٹ ریلوے حکام پر نہیں ہوتا۔

دسمبر 2022 میں ریلوے کے حق میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ 4,000 سے زیادہ متاثرہ خاندان، جو کئی دہائیوں سے ہلدوانی کے بن بھول پورہ علاقے میں رہ رہے ہیں اور جو زیادہ تر مسلم ہیں، بے گھر ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

عرضی گزاروں کا استدلال ہے کہ اتراکھنڈ حکومت نے ہائی کورٹ کے سامنے ان کا معاملہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا۔ اس وجہ سے فیصلہ ریلوے کے حق میں آیا ہے۔

درخواست گزاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا تعلق معاشرے کے پسماندہ طبقے سے ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے سامنے بے گھر اور بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔