شمالی بھارت

مفت برقی سربراہی کے باوجود بجلی کا سرقہ، انتظامیہ پریشان

پنجاب میں گھریلو صارفین کو مفت برقی فراہم کرنے کے باوجود ہر سال برقی سرقہ کے اعداد و شمار میں اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ اعداد و شمار 2600 کروڑ روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

جالندھر(یو این آئی) پنجاب میں گھریلو صارفین کو مفت برقی فراہم کرنے کے باوجود ہر سال برقی سرقہ کے اعداد و شمار میں اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ اعداد و شمار 2600 کروڑ روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
صوبہ پنجاب میں پاکستان کے رمیش سنگھ اروڑہ پہلے سکھ وزیر
بھارت بند، پنجاب میں بسیں سڑکوں سے غائب
ارشدیپ سنگھ نے زیادہ رن دینے کا ورلڈریکارڈ بنالیا
رام رحیم کے اہانت آمیز ریمارکس حکومت پنجاب کو نوٹس
پنجاب میں پاکستانی ڈرون سے گرائے گئے چینی پستول برآمد

2600کروڑ روپے کی سالانہ برقی سرقہ میں سے پنجاب اسٹیٹ پاور کارپوریشن لمیٹیڈ (پی ایس پی سی ایل) کے سرحدی، مغربی اور جنوبی علاقوں میں 20 بدنام زمانہ سرقہ کا شکار ڈیویژن ہیں، جن کی نصف بقایا رقم تقریباً 1300 کروڑ روپے ہے۔

پی ایس پی سی ایل کے 20 بدنام زمانہ چوری کے شکار ڈیویژنس میں سب سے زیادہ برقی سرقہ سرحدی علاقے میں ہوتی ہے، اس کے بعد بالترتیب ویسٹ اور ایسٹ زونس آتے ہیں۔ ترن تارن سرکل اس کے 4 ڈیویژنس کے ساتھ اور فیروز پور سرکل، مضافاتی امرتسر اور سنگرور سرکل اپنے تین تین ڈیویژنس کے ساتھ سرقہ کا شکار ہونے والے بڑے علاقوں میں شامل ہیں۔

پی ایس ای بی انجینئرس اسوسی ایشن کے ترجمان وی کے گپتا نے جمعرات کو کہا کہ برقی سرقہ کی وجہ سے ہونے والے ریونیو نقصان کے مطابق بھکھی ونڈ، پٹی اور جیرا ڈیویژنس میں سے ہر ایک میں 110 کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے، اس کے بعد مغربی امرتسر 92 کروڑ روپے ہے۔ ان چاروں ڈیویژنس سے کل آمدنی کا نقصان تقریباً 435 کروڑ روپے ہے۔

دیہی علاقوں میں 50 فیصد سے زیادہ ڈسٹری بیوشن خسارے کے ساتھ پی ایس پی سی ایل ڈیویژنس کی تعداد 6 ہے۔ کم بلنگ کے ساتھ سرفہرست چار ڈویژنوں میں بھیکھی ونڈ 73.32 فیصد، پٹی 65.02 فیصد، زیرا 64.9 فیصد اور مغربی امرتسر 62.96 فیصد ہیں۔پی ایس پی سی ایل کے سب سے اوپر 20 سرقہ والے ڈیویژنس میں، دیہی علاقوں میں ریونیوخسارہ تقریباً 900 کروڑ روپے ہے اور شہری علاقوں میں یہ 400 کروڑ روپے ہے۔

جہاں تک شہری علاقوں کا تعلق ہے، سب سے اوپر چار ڈیویژن پٹی، اجنالہ، بھگتا بھائی اور مغربی امرتسر ہیں۔ 14 ڈیویژن ایسے ہیں جہاں سالانہ ریونیو خسارہ 56 کروڑ سے 113 کروڑ روپے کے درمیان ہے۔وی کے گپتا نے کہا کہ ان ڈیویژنس کے تحت محصولات میں ہونے والے نقصان کی بنیادی وجہ سیاسی طور پر حساس علاقوں میں برقی کی بڑی چوری ہے۔

ان میں سے زیادہ تر ڈیویژن سرحدی علاقے میں آتے ہیں جو بجلی چوری کا مرکز ہے۔ پنجاب حکومت نے برقی سرقہ کی لعنت کے خلاف کوششیں تیز کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے، جسے اس نے پی ایس پی سی ایل کے مالی استحکام اور آپریشنل کارکردگی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

مفت 300 یونٹ برقی کے بدلے، پنجاب حکومت 6000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سبسڈی دیتی ہے اور2023-24 کے دوران 7 کلو واٹ لوڈ تک گھریلو صارفین کو 2.50 روپے کی چھوٹ کے لیے 1400 کروڑ روپے دیتی ہے۔