حیدرآباد

دھرانی کا خاتمہ کسانوں کے مسائل میں اضافہ کا سبب بنے گا، کانگریس حکومت کوتاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی: کویتا

کونسل میں بھو بھارتی بل پر بحث کے دوران کویتا نے کہاکہ دھرانی کے نفاذ کے بعد اراضیات پر غیر مجاز قبضہ جات اور دھوکہ دہی کے واقعات کا خاتمہ عمل میں آیاتھا اور اس مضبوط نظام کو ختم کرنے کی کوشش کرنے والی کانگریس حکومت کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔

حیدرآباد: قانون ساز کونسل میں بی آرایس رکن کلواکنٹلہ کویتا نے کانگریس حکومت کے بھوبھارتی قانون کو کسانوں کےلئے نقصاندہ قراردیا اور اسے ایک نامناسب اقدام سے تعبیر کیا۔کویتا نے کہاکہ دھرانی پورٹل تلنگانہ کے کسانوں کی اراضیات کے تحفظ کےلئے ایک مضبوط نظام ہے۔ اس نظام کے خاتمہ کے باعث کسانوں کو بھاری نقصان اٹھاناپڑے گا۔

متعلقہ خبریں
دھرانی پورٹل کی خامیوں کا گہرائی سے جائزہ لینے کا عمل جاری
لٹل فلاور ہائی اسکول نے ’’ لٹل فلاور فیسٹا کم سالانہ تقریب 2024-2025 کا انعقاد کیا
حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو تمام صحابہ کرام ؓ پر فضیلت ، مولانا ڈاکٹر محمد رضی الدین رحمت حسامی کا جامع مسجد دارالشفاء میں خطاب
جمعیتہ علماء ضلع نظام آباد کے زیر اہتمام جلسہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئز وتفسیم انعامات
مائناریٹیز کیلئے آبادی کے تناسب سے سیاسی اور سماجی نمائندگی دینے حکومت تلنگانہ سے جمعیۃ علماء کا مطالبہ، مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

 کونسل میں بھو بھارتی بل پر بحث کے دوران کویتا نے کہاکہ دھرانی کے نفاذ کے بعد اراضیات پر غیر مجاز قبضہ جات اور دھوکہ دہی کے واقعات کا خاتمہ عمل میں آیاتھا اور اس مضبوط نظام کو ختم کرنے کی کوشش کرنے والی کانگریس حکومت کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔

رکن قانون ساز کونسل بی آرایس نے کہاکہ دھرانی کے باعث اراضیات کے معاملات میں شفافیت پیدا ہوگئی تھی اور کسانوں کو قانونی تنازعات اور پیچیدگیوں سے نجات حاصل ہوئی تھی۔انہوں نے یاددلایاکہ ماضی میں کسانوں کو اراضیات کے مقدمات کے خصوص میں برسوں عدلیہ کے چکر کاٹنے پڑتے تھے۔

دھرانی کے باعث اراضیات کے معاملات میں شفافیت آئی اور اراضیات کے معاملات سہل اور آسان ہوگئے۔کویتا نے کہاکہ کسانوں کو ان کی اراضیات پر مکمل مالکانہ حقوق فراہم کئے گئے۔انہوں نے کہاکہ بی آرایس حکومت نے کسانوں کی اراضیات کے تحفظ کےلئے مالی امداد بھی فراہم کی۔جن میں رعیتو بندھو اور دیگر اسکیمات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دھرانی کے ذریعہ 42منٹ میں زمین کا رجسٹریشن اور میوٹیشن مکمل ہوجاتاتھا۔جس سے کسانوں کے وقت اور پیسہ کی بچت ہوتی تھی۔کویتا نے انتباہ دیاکہ دھرانی کو ختم کرنے اور قدیم نظام کو واپس لانے کی صورت میں اراضیات کے تنازعات اور قانونی پیچیدگیوں میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو مرحلہ وار ازسرنو سروے کرواناچاہئے تاہم موجودہ شفاف نظام کو ختم نہیں کرناچاہئے۔دھرانی کو ختم کرنا قابل قبول نہیں ہے۔

کویتا نے حکومت پر الزام عائد کیاکہ وہ دھرانی کو ختم کرتے ہوئے کسانوں کے مسائل میں اضافہ کررہی ہے۔بی آرایس رکن نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ کسانوں کے مفادات کے تحفظ کےلئے عملی اقدامات روبہ عمل لائے اور دھرانی جیسے موثر نظام کو برقراررکھے۔

کویتا نے کہاکہ کسان اور جوان (فوجی) دونوں زمین کےلئے اپنی جانیں نچھاور کرتے ہیں۔کسانوں کی اراضیات کے تحفظ کے معاملہ میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوناچاہئے۔انہوں نے کانگریس حکومت پر زوردیاکہ وہ کسانوں کو گمراہ نہ کرے بلکہ کسانوں کے تمام مسائل کی یکسوئی کےلئے موثراقدامات روبہ عمل لائے۔

تلنگانہ میں کسانوں کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کےلئے بی آرایس دورحکومت میں کئے گئے اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے کویتا نے کہاکہ ریاست کے کسان دھرانی جیسے موثر نظام کی بحالی کےلئے جدوجہد کریں گے۔