جموں و کشمیر

کشمیر کے سوریہ مندر میں ہندو گروپ کی جبراً پریکرما

محکمہ آثارِ قدیمہ(اے ایس آئی) کے عملہ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایک ہندو گروپ نے جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ میں مرتنڈسوریہ مندر میں اُس دن پریکرما کی جس دن ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح ہورہا تھا۔

سری نگر: محکمہ آثارِ قدیمہ(اے ایس آئی) کے عملہ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایک ہندو گروپ نے جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ میں مرتنڈسوریہ مندر میں اُس دن پریکرما کی جس دن ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح ہورہا تھا۔

متعلقہ خبریں
جیش کی ذیلی تنظیم نے کشمیر دہشت گرد حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی
شمس آباد کی مندر میں مورتی کو نقصان، ایک شخص گرفتار
رمضان میں وادی کشمیر میں مہنگائی کا جن قابوسے باہر
مندر میں اسٹیج منہدم، ایک عورت ہلاک
کشمیر میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 3 مکانات کی ضبطی

تاخیر سے موصولہ اطلاع کے مطابق 22 جنوری کو ایک ہندومذہبی گروپ محکمہ آثارِ قدیمہ کے تحت واقع مندر میں گھس پڑا۔ محکمہ کے عملہ کا کہنا ہے کہ گروپ کو 8 ویں صدی کے مندر کے کھنڈر کے اندر جانے نہیں دیا گیا۔

یہ مندر کرکوٹا سلطنت کے راجہ للت آدتیہ نے تعمیر کرایا تھا۔ ہندو سوریہ بھگوان کا یہ مندر سنسکرت میں مرتنڈ مندر بھی کہلاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہندوؤں کا گروپ راجستھان کے بھرت پور سے آیا تھا۔

اس نے 22 جنوری کو ہنومان چالیسہ پاٹھ اور پریکرما مکمل کرنے کے بعد مندر کامپلکس کے اندر بھگوا پرچم لہرایا۔ 2022 سے اس ہندو گروپ کی یہ تیسری کوشش تھی۔

اے ایس آئی پروٹیکٹیڈ عمارتوں کے اندر چاہے وہ مندر ہو یا مسجد‘ عبادت کی اجازت نہیں ہوتی۔ سمجھا جاتا ہے کہ مرتنڈ سن ٹمپل کو کشمیر کے مسلمان بادشاہ سکندر شاہ نے تباہ کردیا تھا جو سکندر بت شکن کے نام سے مشہور تھا۔