مہاراشٹرا

بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج اور مشہور ادیب و مصنف نریندر چپلگاؤں کر کا انتقال

بعد ازاں، وہ اورنگ آباد کے مانک چندر پہاڑے لاء کالج میں تدریس سے وابستہ رہے۔

اورنگ آباد: معروف مفکر، ادبی شخصیت، اور بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج نریندر چپلگاؤںکر آج صبح 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

متعلقہ خبریں
چھوٹا راجن کی ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری
سائی بابا کی رہائی کے خلاف حکومت مہاراشٹرا کی اپیل مسترد
گھر میں یسوع مسیح کی تصویر کی موجودگی، مکین کے عیسائی ہونے کا ثبوت نہیں: بمبئی ہائی کورٹ
راہول گاندھی ہتک عزت کیس: عبوری راحت میں توسیع
نواب ملک کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

وہ پچھلے کئی مہینوں سے کینسر جیسے موذی مرض سے نبرد آزما تھے اور آج صبح ساڑھے چار بجے اپنی رہائش گاہ پر خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

ان کے پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹا، تین شادی شدہ بیٹیاں اور پوتے پوتیاں شامل ہیں۔

ان کا جسد خاکی دوپہر تقریباً 3 بجے جیان نگر میں واقع ان کی رہائش گاہ پر لایا جائے گا اور 4 بجے پرتاپ نگر میں آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔1938 میں پیدا ہونے والے نریندر چپلگاؤںکر ایک عظیم علمی وراثت کے حامل تھے۔

ان کے والد حیدرآباد کی آزادی کی تحریک میں ایک اہم رہنما تھے۔

چپلگاؤںکر نے اپنی تحریروں میں آزادی کی تحریک اور سیاسی و سماجی موضوعات پر بھرپور توجہ دی۔

انہوں نے قانون اور مراٹھی ادب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنے کیریئر کا آغاز لاتور کے دیانند کالج میں مراٹھی کے پروفیسر کے طور پر کیا۔

بعد ازاں، وہ اورنگ آباد کے مانک چندر پہاڑے لاء کالج میں تدریس سے وابستہ رہے۔

28 سال تک وکالت کرنے کے بعد، انہیں 19 جنوری 1990 کو بامبے ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

چپلگاؤںکر مراٹھواڑہ کی ادبی اور فنی دنیا کے اہم معمار سمجھے جاتے تھے۔

انہوں نے ریاست حیدرآباد کے مراٹھواڑہ خطے کی تاریخ، سماجی اور سیاسی پہلوؤں کو اپنی تحریروں کے ذریعے اجاگر کیا۔وہ وردھا میں منعقدہ 96ویں مراٹھی ادبی کانفرنس کے صدر بھی رہے۔

انھیں نظریاتی تخلیقی مضامین اور ادبی خدمات پر مختلف ایوارڈز سے نوازا گیا، جن میں ‘شری جی ماجگاؤنکراسمرتی ایوارڈ’، مراٹھواڑہ ساہتیہ پریشد کا جیون گورو ایوارڈ، مہاراشٹر فاؤنڈیشن کا ‘دلیپ چترے اسمرتی ایوارڈ’ اور اکھیل بھارتیہ ساہتیہ مہامنڈل کا ‘رام شیولکر اسمرتی ایوارڈ’ شامل ہیں۔

نریندر چپلگاؤںکر نے اپنی زندگی میں 36 کتابیں تحریر کیں، جن میں نمایاں تصانیف میں ‘تین نیائے مورتی انی تینچا کاڑ’ (تین جج اور ان کا زمانہ)، سوامی رامانند تیرتھ کی زندگی پر مبنی ‘کرم یوگی سنیاسی’، لسانیات ادب اور تنقید کے موضوع پر ‘دیپ ماڑ’ (ایک چراغ) شامل ہیں۔

چپلگاؤںکر کو گوپال کرشن گوکھلے، پنڈت جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل جیسی شخصیات کے افکار میں گہری دلچسپی تھی۔