سابق وزیر کے ٹی راما راؤ کی مشکلات میں مزید اضافہ
یہ معاملہ 18 اکتوبر 2024 کو اُس وقت سامنے آیا جب میونسپل ایڈمنسٹریشن اینڈ اربن ڈیولپمنٹ (MA&UD) کے پرنسپل سکریٹری ایم دانا کشور نے باقاعدہ شکایت درج کرائی۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے گورنر جشنو دیو ورما نے سابق وزیر کے ٹی راما راؤ (کے ٹی آر) کے خلاف فارمولا ای کار ریس معاملے میں کارروائی کی اجازت دے دی ہے۔ یہ کیس سرکاری خزانے کے 54.88 کروڑ روپے کے مبینہ بے جا خرچ اور مالی بے ضابطگی سے متعلق ہے۔
تاہم پولیس حکام کی جانب سے اس فیصلے پر ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
یہ معاملہ 18 اکتوبر 2024 کو اُس وقت سامنے آیا جب میونسپل ایڈمنسٹریشن اینڈ اربن ڈیولپمنٹ (MA&UD) کے پرنسپل سکریٹری ایم دانا کشور نے باقاعدہ شکایت درج کرائی۔
شکایت میں الزام لگایا گیا کہ حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (HMDA) نے کابینہ یا محکمۂ خزانہ کی منظوری کے بغیر فارمولا ای آپریشنز لمیٹڈ (FEO) کو ادائیگیاں کر کے ریاستی خزانے کو 54.88 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ یہ شکایت کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دی گئی تھی۔
بعد ازاں 19 دسمبر 2024 کو اے سی بی نے کے ٹی راما راؤ، محکمہ MA&UD کے سابق اسپیشل چیف سکریٹری اروند کمار اور HMDA کے سابق چیف انجینئر بی ایل این ریڈی کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق، ستمبر اور اکتوبر 2023 کے دوران FEO کو 45.7 کروڑ روپے ادا کیے گئے، حالانکہ کمپنی کا معاہدہ پہلے ہی ختم کیا جاچکا تھا۔ اس ادائیگی کے باعث HMDA پر 8.06 کروڑ روپے کا اضافی ٹیکس بوجھ بھی پڑا۔
اے سی بی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اکتوبر 2022 میں حکومتِ تلنگانہ، FEO اور اسپانسر کمپنی Ace Nxt Gen Pvt. Ltd. کے درمیان ہونے والے سہ فریقی معاہدے کے مطابق حکومت کی مالی ذمہ داری محدود تھی۔ لیکن FEO اور Ace Nxt Gen کے درمیان تنازعات کے بعد ریاستی حکومت نے بظاہر ضابطوں کے بغیر مالی بوجھ قبول کر لیا، جس سے بھاری نقصان ہوا۔
کے ٹی راما راؤ پر الزامات ہیں کہ انہوں نے وزیر بلدی نظم و نسق کے دور میں اختیارات کا غلط استعمال کیا اور سرکاری فنڈز کو غیر مجاز طریقے سے خرچ کیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق، گورنر جشنو دیو ورما نے باضابطہ طور پر تحقیقاتی کارروائی کی منظوری دے دی ہے، اور اے سی بی اب بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے خلاف تفتیش میں مزید تیزی لانے کی تیاری کر رہی ہے۔