حیدرآباد

آرٹی سی ورکرس کی بہبود کیلئے حکومت پابند عہد،حکومت کی وضاحت۔اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج

چیف منسٹر ریونت ریڈی اور وزیر روڈ ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے اس معاملہ کی وضاحت کی۔ آر ٹی سی ملازمین کے مسائل پر اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوسرے دن سوال و جواب کے سیشن کے دوران حکمراں اور اپوزیشن جماعت بی آرایس کے درمیان بحث وتکرارہوئی۔

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ حکومت آر ٹی سی ورکرس کی بہبود کے لئے پابند عہد ہے۔ حکومت نے ان ورکرس کے مستقبل اور پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات کو اپنی ذمہ داری قرار دیا ہے۔ وزیراعلی ریونت ریڈی اور وزیر روڈ ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے اس معاملہ کی وضاحت کی۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
رود موسیٰ کے متاثرین کے ساتھ انصاف ہوگا، وزیر پونم پربھاکر کی یقین دہانی
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
موسیٰ پروجیکٹ نیا نہیں، متاثرین کی بازآبادکاری کا وعدہ: وزیر راج نرسمہا
مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن میں حصہ نہ لینے بی آر ایس کا فیصلہ

 آر ٹی سی ملازمین کے مسائل پر اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوسرے دن سوال و جواب کے سیشن کے دوران حکمراں اور اپوزیشن جماعت بی آرایس کے درمیان بحث وتکرارہوئی۔ اس مرحلہ پروزیراعلی نے مداخلت کی اور کہاکہ بی آر ایس کے رکن اسمبلی ہریش راؤ کی جانب سے اسپیکر کے فیصلے پر سوال اٹھانا نامناسب ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایوان کا ایجنڈا ایوان کی ملکیت ہے اور ہر رکن کو اظہارخیال کا موقع ہے اور اس حوالے سے اسپیکر کے فیصلے پر سوال اٹھانا درست نہیں۔ نئے اراکین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ قواعد سے واقفیت حاصل کریں اور ان کے مطابق عمل کریں۔ قبل ازیں وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ حکومت آر ٹی سی ورکرس کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام اقدامات کرے گی۔

 انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد آر ٹی سی کو انتظامی خسارے سے باہر لایا گیا ہے، مہالکشمی اسکیم کے تحت اب تک آر ٹی سی کو 2 ہزار کروڑ روپے فراہم کیے گئے ہیں۔ وزیرموصوف نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومت نے آر ٹی سی کو ہر طرح سے کمزور کیاجبکہ ان کی حکومت نے 2013 سے زیر التواء 280 کروڑ بقایا جات میں سے 80 کروڑ روپے ادا کیے، نئی بسیں خریدیں اور ادارہ کو نئی زندگی بخشی۔

 تین ہزار سے زائد ملازمتوں پر تقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 35 کروڑ روپے کے بوجھ کے باوجود آر ٹی سی ملازمین کو 21 فیصد پی آر سی دیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومت نے بجٹ میں 1500 کروڑ روپے رکھے اور 400 کروڑ بھی خرچ نہیں کئے۔قبل ازیں بی آر ایس ارکان نے پوچھا کہ کیا آر ٹی سی ملازمین کو حکومت میں ضم کرنے کا عمل کب مکمل کیاجائے گا۔

اس موقع پر حکمراں اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان بحث وتکرارشروع ہوگئی کیونکہ بی آر ایس ارکان جو وزیر کے جوابات سے مطمئن نہیں تھے، انہیں احتجاج کا موقع دینے کے لیے بار بار اسپیکر کے پوڈیم کی طرف جانے لگے۔ سی پی آئی کے رکن سمباسیو راؤ نے الزام لگایا کہ اس وقت کی حکومت کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ آر ٹی سی ورکرس 50 دن تک ہڑتال پر چلے گئے۔