حیدرآباد

کے ٹی آر کیخلاف کارروائی کیلئے گورنر کی منظوری، فارمولہ ای ریس میں بے قاعدگیوں کا شاخسانہ

بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے کے ٹی راما راؤ کے خلاف کارروائی کے مثبت و منفی پہلوؤں پر اپنے کابینی رفقاء سے ان کی آراء حاصل کی۔ذرائع کے بموجب تمام وزراء کی متفقہ رائے تھی کہ اس طرح کی ’مبینہ بے قاعدگیوں‘ کو یوں ہی نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔

حیدرآباد: بھارت راشٹر سمیتی کے کارگزار صدر و سابق وزیر مسٹر کے ٹی راماراؤ کے جلد یا بہ دیر گرفتار کئے جانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں چونکہ ریونت ریڈی کابینہ کے فارمولہ ای ریس میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا آغاز کرنے کی اجازت دئیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

متعلقہ خبریں
کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع
انشائیہ نگاری میں خواتین کا بھی اہم رول ـ ڈاکٹر تبسم آراء کی خدمات قابل تحسین ،خواجہ شوق ہال میں کتاب کی رسم اجراء
بی آر ایس کے کئی ایم ایل ایز، کانگریس کے ربط میں: ایم ہنمنت راؤ
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
حضرت جنید بغدادیؒ کی روحانی رہنمائی کا عالمی اعتراف، تلنگانہ پیس نوبل ایوارڈ 2024 کا اعلان

چیف منسٹر مسٹر اے ریونت ریڈی کی صدارت میں پیر کو تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے کمیٹی ہال۔1 میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 2022 ء میں حیدرآباد میں منعقدہ فارمولہ۔ای ریس کے منتظمین کو مبینہ طور پر 55 کروڑ روپے جاری کئے جانے سے متعلق مسٹر کے ٹی راما راؤ کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

معتبر ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے زائد از ڈھائی گھنٹہ تک جاری رہنے والے کابینہ اجلاس میں کہا کہ ہم نے سابق وزیر کے خلاف ایک مقدمہ درج کرنے کے لئے گورنر مسٹر جشنو دیو ورما سے منظوری حاصل کرلی ہے۔ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) فارمولہ۔ای ریسنگ کے دوسرے اڈیشن کے انعقاد کے لئے 55 کروڑ روپے کے مبینہ خرد برد کے سلسلہ میں ایک یا دو دن میں ایف آئی آر درج کرسکتی ہے۔

اس کیس میں کے ٹی آر کے ساتھ سابق پرنسپال سکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق و شہری ترقیات مسٹر اروند کمار اور چیف انجینئر ایچ ایم ڈی اے مسٹر بی ایل این ریڈی کو ملزم بنائے جانے کا امکان ہے۔ رات دیر گئے تک بھی اے سی بی کے عہدیدار‘ مقدمہ کے اندراج کے سلسلہ میں حکومت سے باضابطہ احکام مع گورنر کا منظورنامہ موصول ہونے کا انتظار کرتے رہے۔

 بتایا جاتا ہے کہ کابینہ اجلاس سے عہدیدراوں کے چلے جانے کے بعد سابق بی آر ایس حکومت کی جانب سے ریس کے منتظمین کو 55 کروڑ کی ادائیگی کے بارے میں تبادلہئ خیال کیا گیا۔ الزام یہ رہا ہے کہ مروجہ طریقہ کار کو اختیار کئے بغیر ادائیگی کی گئی۔

کے ٹی راما راؤ نے ادعا کیا تھا کہ انہوں نے حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ ایم ڈی اے) سے رقم کی اجرائی کا حکم دیا تھا اور اس وقت کے پرنسپال سکریٹری اروند کمار کو احکام جاری کئے تھے۔ای۔ریس‘ تلنگانہ ای۔موبیلیٹی ویک کے تحت ہفتہ طویل پروگراموں کا حصہ تھی۔

سمجھا جاتا ہے کہ وزراء کا اس بات پر اتفاق تھا کہ ایسی کارروائیوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے معاملہ کی جانچ شروع کردی ہے اور اقدم لازمی ہوگیا ہے۔ کابینہ کا یہ احساس تھا کہ قانون اپنا کام کرے گا اور مبینہ بے قاعدگیوں کے ذمہ دار کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔

 بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے کے ٹی راما راؤ کے خلاف کارروائی کے مثبت و منفی پہلوؤں پر اپنے کابینی رفقاء سے ان کی آراء حاصل کی۔ذرائع کے بموجب تمام وزراء کی متفقہ رائے تھی کہ اس طرح کی ’مبینہ بے قاعدگیوں‘ کو یوں ہی نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔

 وزراء کا یہ احساس تھا کہ اگر ہم کارروائی کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہمیں اس فیصلہ پر قائم رہنا چاہئے۔وزیر مال مسٹر پی سرینواس ریڈی نے اخباری نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں پیش کردہ چند بلز پر کابینہ اجلاس میں غوروخوض کیا گیا۔

انہوں نے توثیق کردی کہ گورنر نے کے ٹی راما راؤ کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی مسٹر اروند کمار کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دی ہے۔