سلوواکیہ کے وزیر اعظم پر بندوق بردار نے گولیاں چلادیں، حالت تشویشناک (ویڈیو وائرل)
دارالحکومت سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال مشرق میں ہینڈلووا شہر میں ایک سرکاری اجلاس میں شرکت کے بعد فیکو بدھ کی سہ پہر کو زخمی ہو گئے۔ 71 سالہ مشتبہ شخص کو موقع پر ہی حراست میں لے لیا گیا۔

بریٹیسلاوا: سلوواکیہ کے زخمی وزیر اعظم رابرٹ فیکو کی حالت بدستور نازک ہے اور ان کی سرجری کی جارہی ہے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع رابرٹ کالنک نے یہ اطلاع دی۔
وزیر داخلہ ماتاس سوتاج ایسٹوک کے مطابق، حملہ کو قتل کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے جس میں بندوق بردار نے پانچ گولیاں چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ حملہ ’’سیاسی طور پر محرک‘‘ تھا۔
دارالحکومت سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال مشرق میں ہینڈلووا شہر میں ایک سرکاری اجلاس میں شرکت کے بعد فیکو بدھ کی سہ پہر کو زخمی ہو گئے۔ 71 سالہ مشتبہ شخص کو موقع پر ہی حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس نے ہینڈلووا میں کلچر ہاؤس کے سامنے والے علاقے کو سیل کر دیا ہے۔
فیکو کو گولی لگنے کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنسکا بسٹریکا کے ایک اسپتال لے جایا گیا۔ شوٹنگ کے بعد، سلوواکیہ اور غیر ملکی سیاست دانوں نے اس حملے کی مذمت کی۔
سلوواکیہ کے نو منتخب صدر پیٹر پیلیگرینی نے فائرنگ کو سلواک جمہوریت کے لیے ایک بے مثال خطرہ قرار دیا۔ مسٹر پیلیگرینی جون میں چارج سنبھالیں گے۔
پیلیگرینی نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’میں اس بات سے خوفزدہ ہوں کہ مختلف سیاسی رائے کے خلاف نفرت کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلوواکیہ میں جمہوری اور قانونی طور پر اختلاف رائے کے کئی طریقے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پولنگ اسٹیشنوں کا استعمال کرنے کے بجائے تشدد کا سہارا لینے سے گزشتہ 31 برسوں میں ہونے والی پیش رفت کو خطرہ لاحق ہے۔
پارلیمانی نائب اسپیکر پیٹر زیگا نے پارلیمنٹ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’میں مسلح حملے کو سلواک جمہوریت کے اصولوں پر حملے کے طور پر دیکھتا ہوں۔ انہوں نے اس بات ہر زور دیا کہ سیاسی تنازعات کا مقابلہ دلائل سے کرنا چاہیے اور سیاست میں تشدد کے لئے کبھی بھی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے دفتر نے بدھ کو کہا کہ سلواکیہ کے وزیر اعظم کے خلاف آج کئے گئے چونکانے والے حملے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ اس فائرنگ سے صدمے میں ہیں۔
یوروپی کمیشن کے صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا ، "اس طرح کے تشدد کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے اور یہ جمہوریت ہماری سب سے قیمتی عام بھلائی کو کمزور کرتا ہے۔ یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے بھی اسی خیال کا اشتراک کرتے ہوئے اعلان کیا کہ "کوئی بھی چیز کبھی بھی تشدد یا ایسے حملوں کو مناسب نہیں ٹھہراسکتی۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی ’بزدلانہ حملے‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی سیاست میں تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ وہ فائرنگ سے صدمے میں ہیں اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔