حماس کا ایک ہفتہ کی جنگ بندی کا مطالبہ
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے ایک ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تا کہ وہ اپنے پاس موجود زندہ قیدیوں کی اس فہرست کو تیار کر سکے جس کا اسرائیل مطالبہ کر رہا ہے۔
تل ابیب: اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے ایک ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تا کہ وہ اپنے پاس موجود زندہ قیدیوں کی اس فہرست کو تیار کر سکے جس کا اسرائیل مطالبہ کر رہا ہے۔
نشریاتی ادارے نے منگل کے روز بتایا کہ حماس کی تجویز کے مطابق آئندہ ہفتے کوئی قیدی رہا نہیں کیا جائے گا، اسرائیلی فوج غزہ میں ہی رہے گی اور غزہ چھوڑ کر جانے والے پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس نہیں آئیں گے۔
حماس کی تجویز کے مطابق تنظیم مطلوبہ فہرست جنگ بندی کے چوتھے روز حوالے کرے گی۔اس سے قبل اسرائیلی میڈیا کے ذرائع نے غزہ سے متعلق معاہدے کے پہلے مرحلے کے حوالے سے نقطہ اختلاف کا ذکر کیا تھا۔ وساطت کار فریق کئی ماہ سے اس معاہدے کے طے پانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ حماس نے قیدیوں کی اس فہرست کو جزوی طور پر مسترد کر دیا ہے جن کے حوالے سے اسرائیل یہ اصرار کر رہا ہے کہ انھیں فائر بندی کے کسی بھی معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جانا چاہیے۔
نشریاتی ادارے نے ایک فلسطینی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس فہرست میں شامل 34 قیدیوں میں سے 22 کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم وہ دیگر 12 یرغمالیوں کو آزاد کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس نے سمجھوتے کے پہلے مرحلے میں 22 زندہ یرغمالیوں اور 12 کی لاشوں کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی پیش کش کی ہے۔تاہم اسرائیل نے یہ پیش کش مسترد کر دی ہے۔ اس کا اصرار ہے کہ پہلے مرحلے میں 34 زندہ یرغمالیوں کو آزاد کیا جائے۔