دہلی

Hanuman Jayanti procession Jahangirpuri 2024: ماضی کے ناخوشگوار واقعات جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی جلوس میں رکاوٹ نہیں بن سکتے: ہائی کورٹ

دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ماضی میں پیش آئے ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے موجودہ مذہبی رسومات کو روکنا ضروری نہیں اور دہلی پولیس سے کہا کہ وہ جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی جلوس کی اجازت دینے کے بارے میں فیصلہ کریں۔

Hanuman Jayanti procession Jahangirpuri 2024: نئی دہلی (پی ٹی آئی) دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ماضی میں پیش آئے ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے موجودہ مذہبی رسومات کو روکنا ضروری نہیں اور دہلی پولیس سے کہا کہ وہ جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی جلوس کی اجازت دینے کے بارے میں فیصلہ کریں۔

جسٹس سچن دتہ 12 اپریل کو ہنومان جینتی جلوس نکالنے کی اجازت دینے سے پولیس کے انکار کے خلاف ایک درخواست کی سماعت کررہے تھے۔ عدالت نے کہا کہ مدعی علیہان کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ درخواست پر غور کرنے کی کوشش کریں اور مناسب اور بروقت فیصلہ کریں۔ Hanuman Jayanti procession Jahangirpuri 2024

حکام کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ سال 2022ء میں ایک ناخوشگوار واقعہ کے پیش آنے کی وجہ سے ہر سال کی مذہبی روایت کے مطابق مذہبی مواقع پر جلوسوں کو روکنا ضروری نہیں۔یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ 16 اپریل 2022ء کو دہلی کے جہانگیر پوری علاقہ میں ہنومان جینتی جلوس کے موقع پر دو گروپس کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں جن کے نتیجہ میں 8 پولیس ملازمین اور ایک عام شہری زخمی ہوگیا تھا۔

یہ پڑھیں:  وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج پر وارث پٹھان کوحراست میں لیاگیا

پولیس نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد شوبھا یاترا کی اجازت نہیں دی گئی تھی کیونکہ اس علاقہ کی صورتحال غیریقینی اور حساس تھی۔ عدالت نے اپنے 9 اپریل کے حکم میں کہا کہ وہ نظم و ضبط کی صورتحال کے پیش نظر پولیس حکام کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے تیار نہیں اور سینئر پولیس عہدیداروں سے کہا تھا کہ وہ ایک نئے راستہ پر محدود جلوس نکالنے کی اجازت دینے کی درخواست پربروقت غور کریں۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ وہ 2010ء سے ہنومان جینتی جلوس نکال رہے ہیں لیکن 2019ء کے بعد سے حکام اجازت دینے سے انکار کررہے ہیں۔

اِس درخواست میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ محدود جلوس نکالنے کے لئے نیاراستہ تیار کیا جاسکتا ہے اور پولیس عہدیداروں کے ان اندیشوں کا ازالہ کیا گیا تھا کہ اس علاقہ میں نظم و ضبط کی برقراری میں دشواری پیش آئے گی۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ 12 اپریل کو جلوس نکالنے حکام کو ایک تازہ درخواست پیش کرے جس میں اس کا راستہ اور وقت واضح طور پر بتایا جائے۔