دہلی

نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں سے قانون کے تحت نمٹا جائے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز زور دے کر کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے، خواہ وہ اِس طرف والے ہوں یا اُس طرف۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے مختلف ریاستوں میں نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کی ہدایت دینے کے مطالبہ پر مبنی درخواستوں کی مختصر سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز زور دے کر کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے، خواہ وہ اِس طرف والے ہوں یا اُس طرف۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے مختلف ریاستوں میں نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کی ہدایت دینے کے مطالبہ پر مبنی درخواستوں کی مختصر سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد میں مسلمانوں سے دوستی کرنے پر نوجوان پر ہندؤں کی ٹولی کا حملہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

اس دوران ایک وکیل نے بنچ کے سامنے دعویٰ کیا کہ کیرالہ کی ایک سیاسی جماعت انڈین یونین مسلم لیگ نے جولائی میں وہاں ایک ایک ریالی کا انعقاد کیا تھا جس میں ”ہندو مردہ باد“ جیسے نعرے لگائے گئے۔ اس کے جواب میں جج صاحبان نے کہا کہ ہم اس معاملہ بہت واضح ہیں. اِس طرف والے ہوں یا اُس طرف، سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ہوگا اور قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

اگر کوئی ایسی چیز میں ملوث ہے جسے ہم نفرت انگیز تقریر کے طور پر جانتے ہیں تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ یہ وہ چیز ہے جس پر ہم پہلے ہی اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کے تمام معاملات کی سماعت اگلے جمعہ کو ہوگی۔

ایک اہم درخواست گزار شاہین عبداللہ کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ نظام پاشا نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نفرت کا کوئی فریق نہیں ہے۔ وکیل، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ کی ریالی میں ہندوؤں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں، نے کہا کہ نظام پاشا نے عدالت کے سامنے درست حقائق نہیں رکھے۔

بنچ نے تاہم انہیں مزید بولنے سے روک دیا۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے کہا تھا کہ برادریوں کے درمیان ہم آہنگی ہونی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ہریانہ کے ڈی جی پی کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی ریاست میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات کے تناظر میں درج مقدمات کی تحقیقات کرے۔