ہاتھرس بھگدڑ: مہلوکین کی تعداد 121ہوگئی، عدالتی تحقیقات کا اعلان، بابابھولے ناتھ فرار
ہاتھرس کے ست سنگ میں مچی بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد چہارشنبہ کے دن بڑھ کر121ہوگئی۔ پولیس نے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
ہاتھرس: ہاتھرس کے ست سنگ میں مچی بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد چہارشنبہ کے دن بڑھ کر121ہوگئی۔ پولیس نے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
اس نے منتظمین پر الزام عائد کیاکہ انہوں نے ثبوت چھپایا اور 80ہزار کی اجازت کے برخلاف 2.5لاکھ کا مجمع اکٹھا کیا۔ موضع پھول رئی میں دھرم گرو بھولے بابا کے ست سنگ میں یہ بھگدڑ مچی تھی۔
چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے زخمیوں سے ملاقات کی۔ کل سہ پہر3:30بجے بھگدڑاس وقت مچی جب بابا بھولے ناتھ ست سنگ کے بعد وہاں سے جارہے تھے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ لوگ کیچڑ میں کیوں گرپڑے کیونکہ وہ بابا کی کار کے پیچھے دوڑ پڑے تھے۔
چیف منسٹر نے سرکٹ ہاؤز میں عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور ضلع ہسپتالوں میں زخمیوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا۔ انہوں نے ”سازش“ کو خارج ازامکان نہیں قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ سیوادار (ست سنگ کے منتظمین) کو چاہئیے تھا کہ وہ لوگوں کو دواخانہ لے جاتے۔ لوگ مررہے تھے اور سیوادار فرارہوچکے تھے۔
اے ڈی جی آگرہ اور ڈیویژنل کمشنر علی گڑھ پرمشتمل ٹیم تشکیل دی گئی جو واقعہ کی وجہ کا پتہ چلائے گی۔ ریلیف کمشنر دفتر کے بموجب زخمیوں کی تعداد28ہے۔ 121 نعشوں میں صرف 4کی شناخت باقی ہے۔ منگل کے دن مرنے والے 116ا فراد میں صرف 7بچوں اور ایک مرد کو چھوڑکر ساری عورتیں تھیں۔ مقامِ بھگدڑپر چپلوں کا ڈھیر لگا ہے۔
بابانارائن ہری عرف ساکروشواہری بھولے بابا کہاں ہیں یہ کسی کو بھی نہیں معلوم۔ ست سنگ انہوں نے ہی منعقد کیاتھا۔ پولیس بابا کو ڈھونڈ رہی ہے۔ ایف آئی آر میں بابا کا نام نہیں ہے۔ ایف آئی آر میں کہاگیاکہ منتظمین نے ست سنگ میں آنے والوں کی حقیقی تعداد چھپائی۔
انہوں نے ٹریفک مینجمنٹ میں تعاون نہیں کیا۔ ایف آئی آر میں پولیس اور انتظامیہ کو کلین چٹ دے دی گئی۔ مکھیہ سیوادار دیوپرکاش مدھوکر اور دیگر منتظمین کا نام ایف آئی آر میں لیاگیا ہے جو منگل کو دیر گئے سکندرراؤ پولیس اسٹیشن میں درج ہوئی۔ منتظمین نے 80ہزار کے مجمع کی اجازت لی تھی اور پولیس اور انتظامیہ نے اسی حساب سے انتظامات کئے تھے تاہم 2.5لاکھ سے زائد کی بھیڑاکٹھا ہوگئی۔
بابا دوبجے کے آس پاس اپنی گاڑی میں آئے تھے۔ لوگوں نے کیچڑاکٹھاکرنا شروع کردیاتھا۔ بھاری بھیڑ کے باعث لوگ پھسل کرگرنے لگے اور روندے گئے۔ منتظمین نے ست سنگ میں آنے والوں کی حقیقی تعداد چھپانے کی کوشش کی۔ انہوں نے بھگتوں کی چپلیں اور سامان قریب میں واقع کھیتوں میں پھینک دیا۔
مرنے والوں میں بیشتر 40 تا50 سال کی عورتیں ہیں۔ ایٹاکے ایڈیشنل چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رام موہن تیواری نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ لگ بھگ سبھی کیسس میں دم گھٹنے سے موت واقع ہوئی۔