حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
خلیفہ اول حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کی زندگی کا مقصد ہمیشہ یہ رہا کہ اللہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے خوش ہو جائیں۔
حیدرآباد: مولانا مفتی سید شاہ ضیا الدین نقشبندی مفتی جامعہ نظامیہ نے مسجد محمدیہ چونے کی بھٹی مصری گنج میں الصدیق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام جلسہ فضیلت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خلیفہ اول حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کی زندگی کا مقصد ہمیشہ یہ رہا کہ اللہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے خوش ہو جائیں۔
حضرت ابوبکر صدیق فرمایا کرتے کہ اپنی زندگی کو مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نچھاور کرنا میرا مقصد ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں مسلمانوں کے خلیفہ ہونے کے باوجود حضرت صدیق اکبر کا لباس اتنا سادہ اور عام انداز کا تھا کہ دنیا ایسی مثال قیامت تک نہیں پیش کر سکتی۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ کی فضیلت اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتی ہے کہ جب دنیا سے پردہ فرمانے کا وقت آیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصلے پر امامت کے لیے حضرت ابوبکر صدیق کو آگے بڑھایا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں اپنی اخری نماز حضرت ابوبکر صدیقؓ کی اقتدا میں ادا فرمائی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لیے اس طرح کا امامت کرنا ان کے لیے ایک عظیم الشان نعمت سے کم نہیں ایک غزوہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اپنا مال پیش کرنے کی سب کو ہدایت دی تھی۔
اس موقع پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے ذہن میں مسابقت کا خیال پیدا ہوا جو کہ ایک فطری امر ہے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ خیال کیا کہ غریب مسلمانوں کی مدد کے لیے میں بھی آگے ہوں چنانچہ انہوں نے اپنے مال کے دو حصے کیئے آدھا حصہ گھر والوں کے لیے اور آدھا حصہ بارگاہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کیا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا کہ آپ نے غریب مسلمانوں کی مدد کے لیے کیا کیا ہے کتنا مال لائے ہو حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں اپنے گھر میں اللہ اور اللہ کے رسول کو چھوڑ آیا ہوں۔
حضرت ابوبکر صدیق کے اس جواب سے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ بھی بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے مولانا مفتی ضیاء الدین نقشبندی نے سلسلے خطاب جاری رکھتے ہوئے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ صحابہ کرام اور خلفائے راشدین کی سیرت کی کتابوں کا مطالعہ کریں نمازوں کی پابندی کریں والدین کا ادب و احترام کریں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت ابو بکر صدیق جب خلیفہ ہوئے تو اس وقت حالات بہت نازک تھے بہت سارے لوگ دین سے برگشتہ ہو رہے تھے کئی لوگوں نے تو زکوۃ دینے سے بھی انکار کر دیا تھا لیکن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے اعلان فرمایا کہ جو زکوۃ نہ دے میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں حتی کہ اگر کوئی ایک رسی کا ٹکڑا بھی دینے سے انکار کرے تو ابوبکر ان سے مقابلہ کرے گا وقت اور حالات کے لحاظ سے آپ نے کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔
آپ کے پیش نظر ہمیشہ اتباع رسول رہی ہے آپ کی زندگی کا مقصد ہمیشہ یہی تھا کہ میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کے لیے کبھی کوتاہی نہ کروں حضرت ابوبکر صدیق کی فضیلت یوں بھی ہے کہ آپ کے والد، والدہ، صاحبزادے اور پوتے صحابہ میں شمار تھے مفتی ضیاء الدین نقشبندی نے کہا کہ جب ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے لباس کو ڈھانکنے کے لیے ایک ببول کے کانٹے کا استعمال کیا تو اللہ رب العزت کو یہ ادا اتنی پسند آئی کہ اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ سارے فرشتے اس طرح کا لباس پہنیں جبکہ فرشتے لباس زما ں و مکاں کی قید سے ازاد ہوتے ہیں ۔
مفتی ضیاء الدین نقشبندی نے مزید بتایا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا اس بات سے بھی ہم اندازہ لگاتے لگا سکتے ہیں کہ آپ کا نام اللہ نے رکھا ہے آپ کے علاوہ کسی کا نام صدیق نہ رکھا جب کفار کے ظلم و ستم اور تکلیف کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ معظمہ سے ہجرت فرمائی تو اپ ہی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق سفر تھے اسی ہجرت کے موقع پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یار غیر رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حیات طیبہ کے آخری ایام میں ارشاد فرمایا مسجد نبوی میں کسی کا دروازہ باقی نہ رہے ابوبکر کا دروازہ بند نہ کیا جائے اس طرح سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شمار فضائل و مناقب ہیں۔
جلسے کا آغاز قاری ابرار احمد خان کی قرات کلام پاک سے ہوا جناب اسد اللہ شریف اور فرحت اللہ شریف نے نعت و منقبت سنائی مولانا غلام خواجہ سیف اللہ سہروردی نائب شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ کو پی ایچ ڈی کی تکمیل پر مولانا مفتی ضیاء الدین نقشبندی نے مومنٹو پیش کیا اور شال پوشی کی۔
نظامت کے فرائض مولانا لئیق احمد انوار اللہی نے انجام دیے جناب محمد مظہر علی نے مولانا مفتی ضیاء الدین نقشبندی کی گل پوشی کی اس موقع پر مولانا عفان حضرمی امام و خطیب ،جناب سلیمان عبدالقدیر صدیقی اعتبار، زید عالم ،حافظ سید خواجہ نصیر الدین ،جناب محمد حسین قادری عارف، جناب محمد وحید حسین قادری افسر،جناب محمد ساجد حسین قادری ،محمد احمد حسین قادری ،محمد ابراہیم حسین قادری ،جناب محمد صدیق ،حافظ عبدالمحیط اور دیگر موجود تھے۔