حضرت بل تنازعہ: درخشاں اندرا بی کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے: محبوبہ مفتی
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کے دن کہا کہ ان کی پارٹی زیارت گاہ حضرت بل میں ایک تختی پر قومی نشان کے معاملہ میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر جموں و کشمیر وقف بورڈ کے سربراہ درخشاں اندرابی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے حضرت بل پولیس اسٹیشن سے رجوع ہوگی۔
سری نگر (پی ٹی آئی) پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کے دن کہا کہ ان کی پارٹی زیارت گاہ حضرت بل میں ایک تختی پر قومی نشان کے معاملہ میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر جموں و کشمیر وقف بورڈ کے سربراہ درخشاں اندرابی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے حضرت بل پولیس اسٹیشن سے رجوع ہوگی۔
ایکس پر پوسٹ میں سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی پی، ایف آئی آر درج کرانے نگین پولیس اسٹیشن گئی تھی لیکن وہاں اس کے اندراج سے انکار کردیا گیا۔ اب ہماری پارٹی حضرت بل پولیس اسٹیشن جائے گی۔ جموں و کشمیر پولیس سے میری گزارش ہے کہ جرم کی سنگینی کے مدنظر فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔
مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو دانستہ ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ انہیں اکسایا گیا ہے۔ جمعہ کے دن زیارت گاہ حضرت بل میں تختی پر اشوک استمبھ کا قومی نشان دیکھ کر لوگ بھڑک گئے تھے۔ بیشتر سیاسی جماعتوں نے درخشاں اندرابی پر مسجد کے اندر قومی نشان کے استعمال کے ذریعہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری فوجداری مقدمہ درج کیا جائے اور درخشاں اندرابی کو ان کے عہدہ سے ہٹادیا جائے۔ چیف منسٹر عمرعبداللہ نے کہا تھا کہ وقف بورڈ کو ’غلطی‘ کیلئے معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی نشان سرکاری تقاریب کیلئے ہوتا ہے مذہبی مقامات کیلئے نہیں۔ این سی پی، پی ڈی پی اور سی پی آئی (ایم) جیسی جماعتوں نے کہا کہ مسجد کے اندر اشوک استمبھ کا استعمال اشتعال انگیز ہے۔
یہ توہین مذہب کے دائرہ میں آتا ہے۔ بی جے پی نے تختی کا ایک حصہ توڑ دینے پر تنقید کی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ وادی میں دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے احیاء کی کوشش ہے۔ زیارت گاہ حضرت بل میں جہاں پیغمبر اسلامؐ کے موئے مبارکؐ رکھے ہوئے ہیں، جمعرات کے دن ایک تختی لگائی گئی تھی جسے دیکھ کر لوگ بھڑک گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد کے اندر تصویر یا علامت لگانا اسلام کے عقیدۂ توحید کے خلاف ہے۔
تختی کو توڑ دیا گیا اور نماز جمعہ کے بعد بعض نامعلوم افراد نے اسے وہاں سے ہٹادیا۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کرلیا۔ عمرعبداللہ نے کہا کہ میں نے کسی مذہبی مقام پر قومی نشان کا استعمال کبھی بھی نہیں دیکھا۔ مسجدیں، مندر، گردوارے سرکاری ادارے نہیں ہوتے۔
یہ مذہبی مقامات ہیں اور مذہبی مقامات میں سرکاری قومی نشانات کا استعمال نہیں کیا جاتا۔ تنازعہ اس وقت شدت اختیار کرگیا جب بی جے پی کی طرف سے تقرر کردہ درخشاں اندرابی نے تختی توڑنے والوں کے خلاف سخت کارروائی اور ان پر پی ایس اے لگادینے کا مطالبہ کیا۔ عمرعبداللہ نے اس کی مذمت کی اور کہا کہ وقف بورڈ نے لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ کیا ہے اور اب دھمکیاں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بورڈ کو معافی مانگنی چاہئے۔
اسے غلطی کا اعتراف کرنا چاہئے۔ پی ڈی پی قائد التجاء مفتی نے ایکس پر پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ مسلمان قانون کی مار جھیل رہے ہیں۔ ہندوستان بھر میں بے قصور مسلمانوں پر ہجوم کے حملے ہوتے ہیں یا ان کی دوکانوں کو تہس نہس کردیا جاتا ہے تو ایف آئی آر ان ہی کے خلاف درج ہوتی ہے، حملہ آوروں کے خلاف نہیں۔ کشمیر میں اکثریت یعنی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو جب ٹھیس پہنچائی جاتی ہے تو خاطیوں کے بجائے خود مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔