نیٹ امتحان میں بے قاعدگیوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ناگزیر: کے ٹی آر
نیٹ (این ای ای ٹی) امتحان کے انعقاد میں بے قاعدگیوں کی اطلاعات پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعہ اس معاملہ کی تحقیقات کرائے۔

حیدرآباد: نیٹ (این ای ای ٹی) امتحان کے انعقاد میں بے قاعدگیوں کی اطلاعات پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعہ اس معاملہ کی تحقیقات کرائے۔
کے ٹی آر، ٹوئٹر (ایکس) پر نیٹ کے انعقاد میں بے ضابطگیوں کی اطلاعات پر ردعمل کااظہار کررہے تھے۔ انہوں نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ لاکھوں طلبہ کے مستقبل سے مربوط اس معاملہ پر فوری ردعمل کا اظہار کرے۔
انہوں کہا کہ اگر آپ نیٹ امتحان سے متعلق کچھ معاملات کو دیکھیں گے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ امتحان میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ رواں سال نیٹ کے امتحان میں زائد از67 طلبہ 720 میں سے720 نشانات حاصل کرتے ہوئے پہلا رینک حاصل کرچکے ہیں۔
اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا۔ اس بار بیشتر طلبہ نے718 اور 719 نشانات حاصل کئے ہیں۔ نیٹ میں (+4,-1) مارکنگ کا طریقہ رائج ہے۔ اس حساب سے 718 اور719 نشانات کا حصول ممکن نہیں ہے۔ جب ان سے اس بارے میں پوچھا جاتا ہے تو وہ یہ بتاتے ہیں کہ ان طلبہ کو گریس (رعایتی) نشانات دئیے گئے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ چند طلبہ کو100 رعایتی نشانات دئیے گئے جو حیرت کی بات ہے۔ ابھی تک اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ رعایتی نشانات دینے کا کونسا اور کیسا طریقہ کار ہے۔ کے ٹی آر نے سوال کیا کہ عجلت میں نیٹ کے نتائج کیوں تیار کئے گئے اور الیکشن کے نتائج کے دن نیٹ کا زرلٹ کیوں جاری کیا گیا۔
عجلت پسندی میں نتائج کی تیاری اور اجرائی سے کئی شکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں۔ بی آر ایس قائد نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں اس طرح کے مسائل کے سلسلہ میں این ڈی اے کی نئی حکومت کو کئی چالینجس درپیش ہوں گے۔کے ٹی آر نے بی آر ایس کی طرف سے مرکز کے سامنے کئی سوالات پیش کئے اور مطالبہ کیا کہ نیٹ امتحان میں بے قاعدگیوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں میں نیٹ میں تلنگانہ کا ایک بھی امیدوار ٹاپ5 رینکرس میں شامل نہیں ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ نیٹ امتحان میں یقینا بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ رعایتی نشانات دینے کے طریقہ کار سے عوام کو واقف کرائیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ رعایتی نشانات دینے کے طریقہ سے ہر طالب علم کو معیاری طریقہ سے فائدہ ہونا چاہئے لیکن گریس نشانات اس طریقہ سے دئیے گئے اس سے صرف1500 طلبہ کو ہی فائدہ ہوا ہے۔ یہ صحیح ومناسب طریقہ کار نہیں ہے۔
کے ٹی آر نے مزید کہا کہ بی آر ایس کا مطالبہ ہے کہ اس پورے معاملہ کی ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی انکوئری کرائی جانی چاہئے تاکہ نیٹ امتحان میں بے قاعدگیوں کو منظر عام پر لایا جاسکے اور طلبہ اور ان کے خاندانوں کو انصاف مل سکے جو ناانصافی کاشکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ امتحان میں بے قاعدگیوں میں ملوث افراد کو سخت سزا ملنی چاہئے۔