حیدرآباد

حیدرا کی پارکس اورسڑکوں پر غیرمجاز قبضوں پر انہدامی کاروائی

22.20 ایکڑ میں تقریباً 100 پلاٹس پر مشتمل اس لے آؤٹ میں چار پارک موجود ہیں جن میں سے دو پارکوں پر تقریباً 8,500 گز اراضی پر قبضہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 5,000 گز کے قریب سڑک بھی قبضے میں لی گئی تھی۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے رنگا ریڈی ضلع کے سیری لنگم پلی منڈل، مادھا پور علاقہ میں واقع جوبلی انکلیو میں پارکوں اور سڑکوں پر کی گئی غیر قانونی تعمیرات کوحیدرآباد ڈیزاسٹررسپانس اینڈ ایسیٹ پروٹکشن ایجنسی( حیدرا ) نے جمعرات کو منہدم کردیا۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
حائیڈرا بڑا ڈرامہ: ای راجندر
حیدرآباد جاپان فیسٹیول کاآغاز
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم

22.20 ایکڑ میں تقریباً 100 پلاٹس پر مشتمل اس لے آؤٹ میں چار پارک موجود ہیں جن میں سے دو پارکوں پر تقریباً 8,500 گز اراضی پر قبضہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 5,000 گز کے قریب سڑک بھی قبضے میں لی گئی تھی۔

اسی طرح تقریباً 300 گز سرکاری اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہوٹل کو بھی حیدرا نے ہٹا دیا۔ یوں مجموعی طور پر 16,000 گز اراضی کو حیدرا نے منہدم کردیا


جس کی مالیت تقریباً 400 کروڑ روپے بتائی جارہی ہے۔ اس لے آؤٹ کو 1995 میں منظوری ملی تھی اور 2006 میں حکومت نے اسے ریگولرائز بھی کیا تھا۔


جوبلی انکلیو لے آؤٹ کے نمائندوں نے حیدرا کو دی گئی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ جی ایچ ایم سی کو گفٹ ڈِیڈ کے تحت دیے گئے پارکوں پر جیہند ریڈی نامی شخص نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس شکایت پر حیدرا کے عہدیداروں نے موقع کا معائنہ کیا اور قبضوں کی تصدیق کی۔

کمشنر اے وی رنگناتھ کے احکامات پر ان غیر قانونی قبضوں کو منہدم کردیا گیا۔ ساتھ ہی پارکوں کے تحفظ کے لیے بورڈس نصب کیے گئے اور اردگرد فینسنگ لگائی گئی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف پولیس کیس بھی درج کیا جارہا ہے۔


شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ ہائی ٹیک سٹی سے کونڈاپور روڈ کے قریب میٹل چارمینار کے سامنے تقریباً 300 گز سرکاری اراضی پر غیر قانونی طور پر ہوٹل تعمیر کرکے جیہند ریڈی کرایہ وصول کررہا تھا۔ اسی جگہ ایک بڑا اشتہاری ہورڈنگ بھی لگایا گیا تھا، جن دونوں کے ذریعہ وہ ماہانہ تقریباً چار لاکھ روپے کماتا رہا۔ اس غیر قانونی تعمیر پر جی ایچ ایم سی نے پہلے بھی نوٹس جاری کیے تھے۔


نمائندوں نے سوال اٹھایا کہ 2006 میں ریگولرائز ہونے والے لے آؤٹ کو بعد میں اچانک کس طرح منسوخ کیا گیا اور پلاٹ مالکان کو اس بارے میں کوئی اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ اراضی یو ایل سی کے تحت ہے تو یہ حکومت کی ملکیت ہونی چاہیے، درمیان میں جیہند ریڈی کی ملکیت کیسے بن گئی۔ شکایت کنندگان نے مزید کہا کہ اس کے خلاف پہلے بھی متعدد لینڈ گریبنگ کے مقدمات درج ہیں۔ ان شکایات کے بعد حیدرا نے جمعرات کو کارروائی کرتے ہوئے تمام غیر قانونی تعمیرات منہدم کردیا۔