مشرق وسطیٰ

حماس اور شام کے تعلقات بحال

حماس کے سربراہ برائے عرب تعلقات خلیل الحیا نے دمشق میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک شاندار اور اہم دن ہے جس میں ہم مشترکہ جدوجہد کا دوبارہ آغاز کرنے کے لئے اپنے پیارے شام واپس آئے ہیں۔

دمشق: فلسطینی تحریک حماس نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد سے وفد کی تاریخی ملاقات کے بعد اس نے شامی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال کرلئے ہیں۔

اسرائیل کے ساتھ مشترکہ دشمنی کی وجہ سے حماس طویل عرصے تک شام کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک تھا۔ تاہم حماس نے مارچ 2011 میں شام میں ہونے والے مظاہروں کو بشار الاسد حکومت کی جانب سے وحشیانہ انداز میں دبانے کی مذمت کرنے کے بعد 2012 میں شام چھوڑ دیا تھا۔

حماس کے سربراہ برائے عرب تعلقات خلیل الحیا نے دمشق میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک شاندار اور اہم دن ہے جس میں ہم مشترکہ جدوجہد کا دوبارہ آغاز کرنے کے لئے اپنے پیارے شام واپس آئے ہیں۔

انہوں نے فلسطینی دھڑوں کے دیگر نمائندوں کے ساتھ بشارالاسد سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’یہ مشترکہ فلسطینی-شامی کارروائی کا ایک نیا آغاز ہے، حماس اور بشارالاسد نے آگے بڑھنے اور مستقبل کی جانب دیکھنے پر اتفاق کیا ہے‘۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ شام کے ساتھ تعلقات بحال کر کے حماس نے اپنے دیرینہ دشمن اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں اپنا کردار مستحکم کیا ہے۔

کارنیگی مڈل ایسٹ سینٹر کی ماہا یحییٰ نے کہا کہ بشارالاسد کے ساتھ ملاقات حزب اللہ اور حماس کے درمیان وسیع میل جول کی کڑی ہے جو لبنان میں گزشتہ ایک برس یا اس سے زائد عرصے میں سامنے آیا ہے‘۔

یہ اقدامات مشرق وسطیٰ کے تعلقات میں اہم تبدیلیوں کے دوران سامنے آئے ہیں، اسی دوران حماس کے دیرینہ اتحادی ترکی نے اگست میں اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات بحال کیے ہیں۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں پروگرام ڈائریکٹر چارلس لِسٹر نے کہا کہ ہم آہنگی ہی واحد منطقی اقدام ہے جو حماس اٹھا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ عربوں کی مشغولیت کے علاقائی رجحان کو دیکھتے ہوئے غزہ میں حماس کی قیادت کو اپنے مزاحمتی کردار کو دوبارہ بڑھانے کے لئے کوشاں دیکھنا حیران کن نہیں ہے‘۔

خلیل الحیا نے کہا کہ شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر حماس کی قیادت اور حامیوں کے درمیان اتفاق رائے ہے، یہ ایک ایسا اقدام جسے حماس کے غیر ملکی مالی معاونین کی بھی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جن ریاستوں کو ہم نے اپنے فیصلے کے بارے میں مطلع کیا وہ اس اقدام کا خیرمقدم اور حمایت کر رہی ہیں، اس میں قطر اور ترکی بھی شامل ہیں جنہوں نے ہمیں یہ قدم اٹھانے کی ترغیب دی‘۔

ترکی، شام میں ہونے والی خانہ جنگی میں حکومت کے خلاف باغیوں کی حمایت کرتا ہے لیکن حال ہی میں اس نے شام کے ساتھ مفاہمت پر آمادگی کا اشارہ دیا ہے۔

شامی ایوان صدر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ بشارالاسد نے حماس کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا ذکر کئے بغیر فلسطینی رہنماؤں کے ایک وفد سے ملاقات کی، تاہم ایوان صدر نے بشار الاسد اور خلیل الحیا کی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ دیگر فلسطینی عہدیداروں کے ہمراہ چلتے نظر آرہے ہیں۔