جنوبی بھارت

عیسائیت پھیلانے میں کوئی برائی نہیں: حکومت ِ ٹاملناڈو

حکومت ِ ٹاملناڈو نے سپریم کورٹ سے کہا کہ عیسائیت پھیلانے والی مشنریز کی سرگرمیوں میں کوئی برائی نہیں ہے کیونکہ دستور کا آرٹیکل 25 ہر شہری کو اپنے مذہب کی تبلیغ کا حق دیتا ہے۔

نئی دہلی: حکومت ِ ٹاملناڈو نے سپریم کورٹ سے کہا کہ عیسائیت پھیلانے والی مشنریز کی سرگرمیوں میں کوئی برائی نہیں ہے کیونکہ دستور کا آرٹیکل 25 ہر شہری کو اپنے مذہب کی تبلیغ کا حق دیتا ہے۔

متعلقہ خبریں
گھر میں یسوع مسیح کی تصویر کی موجودگی، مکین کے عیسائی ہونے کا ثبوت نہیں: بمبئی ہائی کورٹ
پٹاخے کی فیکٹری میں دھماکہ سے 11 مزدوروں کی موت، پانچ زخمی
ذات پات کی ہراسانی کی شکایت پر دلت بہن بھائی پر گھر کے اندر درانتیوں سے حملہ
تامل ناڈو میں ’کیرالا اسٹوری‘ کی ریلیز، سخت سیکیوریٹی انتظامات

ایم کے اسٹالن حکومت نے کہا کہ ڈرا دھمکاکر‘ دھوکہ سے‘ تحائف کے لالچ میں‘ کالا جادو اور توہمات کے ذریعہ غریبوں کے دھرم پریورتن (تبدیلی ئ مذہب) کی ٹاملناڈو میں کوئی اطلاع نہیں۔

وکیل اشوینی کمار اُپادھیائے کی داخل کردہ درخواست ِ مفاد ِ عامہ (پی آئی ایل) کے جواب میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے ڈی ایم کے حکومت نے کہا کہ جہاں تک ٹاملناڈو کا تعلق ہے‘ کئی سال سے اس ریاست میں جبری تبدیلی ئ مذہب کے واقعات کی کوئی اطلاع نہیں۔

درخواست گزار نے جو الزام عائد کیا ہے ویسے واقعات مدھیہ پردیش‘ اوڈیشہ اور ملک کی ہندی پٹی کے بعض قبائلی علاقوں میں ہی پیش آتے ہیں۔

ٹاملناڈو میں ایسا نہیں ہوتا۔ ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ دستور کی دفعہ 25 ہر شہری کو اپنے مذہب کا پرچار کرنے کا حق دیتی ہے لہٰذا عیسائیت پھیلانے والی مشنریوں کی سرگرمیوں کو خلاف ِ قانون نہیں سمجھا جاسکتا۔ حکومت نے یہ بھی دلیل دی کہ شہریوں کو اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے کی آزادی ہے۔

دستور کسی بھی فرد کو اپنا مذہب چھوڑکر اپنی پسند کا دوسرا مذہب اختیار کرنے سے نہیں روکتا۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار نے عدالتی کارروائی کو سیاسی لڑائی میں بدلنے کی کوشش کی۔

وہ اس معاملہ میں نظریاتی سیاست کو لے آیا۔ حکومت ِ ٹاملناڈو کے خلاف سارے الزامات سیاسی محرکہ ہیں۔ ٹاملناڈو میں جبری تبدیلی مذہب کا ایک بھی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔