حیدرآباد

حیدرآباد میٹرو پروجیکٹ: متاثرہ جائیدادوں کیلئے معاوضہ طئے، کلکٹرکی مالکان سے ملاقات

اس ملاقات کے دوران کلکٹر نے متاثرہ جائیداد مالکان کو معاوضے کی شفاف اور منصفانہ فراہمی کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ اس قیمت کا تعین موجودہ مارکیٹ ریٹس اور منصوبے کے سماجی و اقتصادی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے قدیم شہر میں میٹرو ریل منصوبے کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ضلعی کلکٹر، ایسری انودھیپ دُریشٹی، آئی اے ایس نے اعلان کیا کہ اس منصوبے سے متاثرہ جائیدادوں کے لیے معاوضہ فی مربع گز 81,000 مقرر کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اُن جائیداد مالکان کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا، جن کی اراضی اور عمارات میٹرو ریل کے راستے میں آتی ہیں۔

متعلقہ خبریں
انشائیہ نگاری میں خواتین کا بھی اہم رول ـ ڈاکٹر تبسم آراء کی خدمات قابل تحسین ،خواجہ شوق ہال میں کتاب کی رسم اجراء
مقبول حسین کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری
پروفیشنلز سالیڈیرٹی فورم (PSF)کے پروفیشنلز سمٹ 2024 کا انعقاد
سوشل میڈیا کی تباہ کاریوں سے خودکو اوراپنی نسل کو بچائیں: محمد رضی الدین رحمت حسامی
کانگریس حکومت چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ناکام : فراست علی باقری

اس ملاقات کے دوران کلکٹر نے متاثرہ جائیداد مالکان کو معاوضے کی شفاف اور منصفانہ فراہمی کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ اس قیمت کا تعین موجودہ مارکیٹ ریٹس اور منصوبے کے سماجی و اقتصادی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

ملاقات کے دوران جائیداد مالکان نے مختلف ردعمل ظاہر کیے۔ بعض نے مقررہ معاوضے کی شرح کو خوشدلی سے قبول کیا، جبکہ دیگر نے خدشات کا اظہار کیا کہ آیا یہ رقم ان کی نقل مکانی اور بحالی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگی یا نہیں۔

قدیم شہر کا میٹرو ریل منصوبہ حیدرآباد کے شہری ٹرانسپورٹ کی ترقی کے لیے ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنا اور بہتر رابطے فراہم کرنا ہے۔ تاہم، یہ منصوبہ زمین کی خریداری میں مشکلات اور بعض حلقوں کی مخالفت کی وجہ سے تاخیر کا شکار رہا ہے۔

ضلعی کلکٹر نے تمام فریقوں کو یقین دلایا کہ حکومت شہر کی ترقی کی ضروریات کو متاثرہ رہائشیوں اور کاروباری افراد کے حقوق اور بہبود کے ساتھ متوازن رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ متاثرہ خاندانوں اور کاروباروں کے لیے نقل مکانی اور بحالی کے لیے اضافی امدادی اقدامات پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس ملاقات کا اختتام کلکٹر نے جائیداد مالکان سے رائے لی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ منصوبے کا نفاذ بغیر کسی رکاوٹ کے عمل میں آئے۔