حیدرآباد

غزہ کی صورتحال پر حیدرآبادی ڈاکٹروں کا انکشاف: بھوک، دوائیوں کی قلت اور زہر آلود فضاء

غزہ اس وقت انسانی المیہ کی بدترین مثال بن چکا ہے جہاں عوام بھوک، غذائی قلت، ادویات کی عدم دستیابی اور مسلسل فضائی حملوں کے درمیان موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

حیدرآباد: غزہ اس وقت انسانی المیہ کی بدترین مثال بن چکا ہے جہاں عوام بھوک، غذائی قلت، ادویات کی عدم دستیابی اور مسلسل فضائی حملوں کے درمیان موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ اس سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے معروف ڈاکٹرس ڈاکٹر یوسف الدین شیخ اور ڈاکٹر محمد اسلم نے آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

میڈیا پلس آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران ڈاکٹر یوسف الدین شیخ نے صحافیوں اور ڈاکٹروں سے خطاب کیا جبکہ ڈاکٹر محمد اسلم نے زوم کے ذریعے امریکہ سے خطاب کیا۔ دونوں ڈاکٹرس کا تعلق دکن میڈیکل کالج سے ہے اور یہ ادارہ ڈاکٹرس آف رحمن کے رکن ہیں جو فلسطین سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی بنیادوں پر خدمات انجام دے رہا ہے۔

ڈاکٹر یوسف الدین شیخ، جو لندن میں مقیم آرتھوپیڈک سرجن ہیں اور غزہ میں خدمات انجام دے چکے ہیں، نے بتایا کہ:

  • غزہ کی 90 فیصد اسپتال عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں، باقی ماندہ اسپتالوں میں بجلی نہ ہونے کے سبب جنریٹرس پر انحصار کیا جارہا ہے۔
  • کئی بار پیچیدہ سرجریز موبائل فون کی روشنی میں انجام دی گئی ہیں۔
  • ادویات اور آلات کی شدید قلت ہے، یہاں تک کہ زخمیوں کے خون روکنے کے لیے کاٹن پیڈ تک میسر نہیں۔
  • انتہائی زخمی افراد کو درد کم کرنے کی دوائیں تک دستیاب نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی فضاء مسلسل میزائل حملوں کی وجہ سے زہر آلود ہوچکی ہے اور وہاں کام کرنا زندگی کا سب سے بڑا امتحان ہے۔

دوسری جانب ڈاکٹر محمد اسلم نے بتایا کہ:

  • غذائی قلت نے عوام کو بدترین کرب میں ڈال دیا ہے، مہنگائی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ 10 ڈالر کی چیز 200 ڈالر میں مل رہی ہے۔
  • غذائی امداد سے لدے ٹرکس کو غزہ میں داخل ہونے کے لیے 30 ہزار ڈالر تک رشوت دینی پڑتی ہے اور کئی بار یہ ٹرکس راستے میں لوٹ لیے جاتے ہیں۔
  • اقوام متحدہ کے دفاتر اور والنٹیرس بھی حملوں سے محفوظ نہیں رہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینی عوام کی جرات اور ایمان قابلِ تقلید ہے۔ بھوک، زخم اور مشکلات کے باوجود وہ عبادات اور حوصلے میں کبھی کمی نہیں آنے دیتے۔

ڈاکٹرس آف رحمن کی جانب سے فلسطینی میڈیکل اسٹوڈنٹس کو آن لائن کوچنگ فراہم کی گئی ہے اور اب تک 300 سے زائد طلبہ کو دنیا کے مختلف ممالک کے میڈیکل کالجس میں داخلے دلائے گئے ہیں۔

اس موقع پر ویسٹرن ہاسپٹل کے زیرِ اہتمام منعقدہ پروگرام میں ڈاکٹر متین الدین سلیم (پلمونولوجسٹ)، ڈاکٹر مصطفی فیصل (یورو سرجن)، ڈاکٹر عارف (یورولوجسٹ)، ڈاکٹر مرتضیٰ (سرجیکل آنکالوجسٹ)، ڈاکٹر صفی اللہ (ریڈیولوجسٹ)، ڈاکٹر حسینی (میڈیکل ایڈمنسٹریٹر) اور ڈاکٹر عاطف اسمعیل (پلمونری کریٹیکل کیئر اسپیشلسٹ) موجود تھے۔

ڈاکٹروں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ غزہ پر عائد پابندیوں کے خاتمے اور انسانیت کے تحفظ کے لیے مزید مؤثر اقدامات کئے جائیں اور فلسطینی عوام کی حمایت میں آواز بلند کی جائے۔