حیدرآباد

اقتدار کی تبدیلی کے باوجود حیدرآباد کی ترقی کا عمل جاری رہے گا: ریونت ریڈی

موسیٰ ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد حیدرآباد کو سرمایہ کاری کے لیے سب سے پرکشش مقام کے طور پر فروغ دیا جائے گا۔ اس علاقہ میں سرفیس اور ایلیوئیڈ کوریڈور بھی تیار کیے جائیں گے۔

حیدرآباد: چیف منسٹر ایم ریونت ریڈی نے کہا کہ حکمرانوں اور حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود تاریخی شہر حیدرآباد کی ترقی کے لئے کئے گئے فیصلوں کو جاری رکھا گیا۔ آج جمعرات کو حیدرآباد میں کریڈائی کے زیر اہتمام منعقدہ ”ری امیجنگ حیدرآباد“  پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد کو دنیا کے میں بہترین شہروں کی فہرست میں پہچان ملی۔

متعلقہ خبریں
قرض کی فراہمی کو بینکرس سماجی ذمہ داری تسلیم کریں۔ ڈپٹی چیف منسٹر کا مشورہ
حیدرآباد میں کار ٹسٹنگ سنٹر قائم کرنے ہینڈائی موٹر انڈیا کا فیصلہ
بائیو ڈیزائن سنٹر، تلنگانہ کے ساتھ شراکت داری کا خواہش مند
آنند مہندرا، اسکل یونیورسٹی کے چیرپرسن ہوں گے
تلنگانہ فرسٹ، چیف منسٹر کے دورہ پر کے ٹی آر کی نیک تمنائیں

حیدرآباد فارما انڈسٹری ملک اور دنیا میں ایک رول ماڈل بن گئی۔ چیف منسٹر نے کہا آج ہم ان حکمرانوں کے 1965 میں کیے گئے فیصلوں کے ثمرات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا آج ہم جس علاقہ میں ہیں یہ پورا علاقہ 25 سال پہلے جنگلات سے ڈھکا ہوا تھا لیکن ا ب پورے حیدرآباد کی شبیہ تبدیل کردی گئی ہے۔

 اب حکومت،حیدرآباد کو چاروں سمت ترقی دینے کے منصوبے تیار کر رہی ہے جہاں اسکل یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا یہ  پورا علاقہ کو، باگڑی کانچے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس علاقہ کا نام لینا بھی مشکل تھا۔ ایک وقت تھا جب بنجارہ ہلز بھی ایسا ہی تھا۔ چیف منسٹر نے کہا ہم، اگلے چار سے پانچ سالوں میں باگڑی کانچے کو سب سے زیادہ مقبول علاقے کے طور پر ترقی دیں گے۔

موسیٰ ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد حیدرآباد کو سرمایہ کاری کے لیے سب سے پرکشش مقام کے طور پر فروغ دیا جائے گا۔ اس علاقہ میں سرفیس اور ایلیوئیڈ کوریڈور بھی تیار کیے جائیں گے۔ پورا دریا موسیٰ میں صاف پانی بہہ گا۔ انہوں نے کہا حیدرآباد اور ریاست کے دوسرے شہروں کے ماسٹر پلان 2050 ایک سال کے اندر تیار ہو جائے گا۔

چیف منسٹر نے کہا کانگریس حکومت کھلے ذہن کے ساتھ کام کرنے پر یقین رکھتی ہے اور ابھی تک اس نظریہ پر چل رہی ہے۔ انہوں نے اقرار کیا کہ ہمارا کچھ لوگوں سے نظریاتی اختلاف رہا ہے لیکن تلنگانہ کی ترقی کے حوالے سے ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔

چونکہ کچھ بلڈرز سیاسی لیڈرس کا کردار ادا کر رہے ہیں ہم مجبورا  انہیں اپنا حریف سمجھ تے ہیں۔ ہماری حکومت ان بلڈرز کے ساتھ بھی  تعاوں کرے گی اگر وہ صرف کاروبار کرتے ہیں۔

a3w
a3w