لوگوں کے چہروں پر دوبارہ خوشی دیکھنا چاہتا ہوں:عمرعبداللہ
عمر عبداللہ نے کہا کہ ماضی میں جموں و کشمیر کے لوگوں نے دیگر پارٹیوں سے نائب وزیر اعلیٰ دیکھا، اور یہ پہلی بار ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ کو جموں کے علاقے سے منتخب کیا گیا ہے۔ "یہ ان لوگوں کے لئے جواب ہے جو کہتے تھے کہ این سی صرف ایک خاندانی پارٹی ہے۔
جموں:جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اسمبلی الیکشن کے دوران دیکھے گئے ووٹنگ طرز پرنہیں چلے گی۔ انہوں نے ساتھ ہی کہاکہ وہ جموں وکشمیر کے دونوں خطوں کے لوگوں کے چہروں پر دوبارہ مسکراہٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار وزیر اعلیٰ نے جموں میں شیر کشمیر بھون میں پارٹی کارکنوں اور لیڈروں سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ پریشان نہ ہوں، کیونکہ جموں وکشمیر کے عوام سے چھینا گیا ہر ایک حق کو واپس لینے کے لئے تمام کوششیں کی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ "جموں وکشمیر مرکز کا ایک زیر انتظام علاقہ ہیں لیکن پریشان نہ ہوں۔ ہم وہ سب کچھ واپس لے لیں گے جو ہم سے چھین لیا گیا ہے”۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ماضی میں جموں و کشمیر کے لوگوں نے دیگر پارٹیوں سے نائب وزیر اعلیٰ دیکھا، اور یہ پہلی بار ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ کو جموں کے علاقے سے منتخب کیا گیا ہے۔ "یہ ان لوگوں کے لئے جواب ہے جو کہتے تھے کہ این سی صرف ایک خاندانی پارٹی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نائب وزیر اعلیٰ سرندر چودھری کا میرے اور میرے خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہمیں نائب وزیر اعلیٰ کی تقرری کوئی مجبوری نہیں تھی، بلکہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ جموں کے لوگوں کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ ان کا حکومت میں برابر کا حصہ ہے۔
ان کے مطابق آج ہمارے پاس ایک وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ دونوں ایک ہی پارٹی سے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لئے جواب ہے جو کہتے تھے کہ این سی صرف مسلمانوں کی پارٹی ہے۔“
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس شاید مزید سیٹیں جیت سکتی تھی اور آزاد امیدواروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کامیابی حاصل کی اور فوراً این سی کی حمایت کا اعلان کیا۔
عمر نے کہا کہ انتخابات ابھی ختم نہیں ہوئے اور لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ جموں کو حکومت میں نمائندگی نہیں ملے گی۔میں نے پہلے دن سے کہا کہ میں لوگوں کو ساتھ لے کر چلوں گا تاکہ وہ محسوس نہ کریں کہ ان کا حکومت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حدبندی صرف ایک پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی تھی اور ریزرویشن بھی اسی مقصد کے تحت تھا تاکہ ایک خاص پارٹی کو کامیابی مل سکے۔ لیکن نتائج آپ کے سامنے ہیں۔ یہ تمام اقدامات ناکام ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے اقدامات انہیں انتخابات تک لے گئے، لیکن انتخابات نہیں جیت سکے۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ انتخابات جیتنا ایک آسان کام ہے لیکن حقیقی کام اب شروع ہوتا ہے۔ہمیں عوام کی مشکلات کم کرنے ہیں اور عوام اور حکومت کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ہے۔
عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ پچھلے 8برسوں میں نیشنل کانفرنس کو سیاسی منظر سے ہٹانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ لیکن ہمارے کارکن ، عہدیدار اور لیڈران چٹان کی طرح کھڑے رہے اور تمام سازشوں کو ناکام بنایا۔ نیشنل کانفرنس محنتی کارکنوں کی ایک جماعت ہے، جیسے حالیہ انتخابات میں ثابت ہوا۔عمر نے کہا کہ حکومت ووٹ کے حصے کے مطابق کام نہیں کرے گی بلکہ سب کو ساتھ رکھے گی۔