حیدرآباد

آئی آئی ٹی حیدرآباد میں طلبہ کے لئے کونسلنگ سنٹر کا قیام، ذہنی دباؤ پر قابو پانے کی کوشش

تعلیمی دباؤ، پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر اور روزگار کے مسائل کے سبب طلبہ میں بڑھتا ہوا ذہنی دباؤ ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ اگر اس دباؤ کو نظرانداز کردیا جائے تو اس کے نتیجہ میں ہائی بی پی، دل کی بیماریوں اور ڈپریشن جیسی کئی جسمانی و ذہنی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

حیدرآباد: تعلیمی دباؤ، پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر اور روزگار کے مسائل کے سبب طلبہ میں بڑھتا ہوا ذہنی دباؤ ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ اگر اس دباؤ کو نظرانداز کردیا جائے تو اس کے نتیجہ میں ہائی بی پی، دل کی بیماریوں اور ڈپریشن جیسی کئی جسمانی و ذہنی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

طلبہ کو اس دباؤ سے نکالنے اور ان کی ذہنی صحت بہتر بنانے کے لئے آئی آئی ٹی حیدرآباد نے ”سن شائن” کے نام سے ایک کونسلنگ سنٹر قائم کیا ہے، جہاں مختلف اقسام کی تھراپیز، ورکشاپس اور بیداری اجلاسوں کے ذریعہ طلبہ کی رہنمائی کی جارہی ہے۔

ماہر نفسیات پی بھوشن نے بتایا کہ آئی آئی ٹی حیدرآباد میں مختلف ریاستوں سے آنے والے طلبہ اپنے ذاتی و تعلیمی مسائل کے ساتھ ان سے رجوع ہوتے ہیں۔ایسے طلبہ کو انفرادی اور گروپ مباحثہ کے ذریعہ تھراپی فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کی بتائی گئی معلومات کو رازداری کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور یہ بات یقینی بنائی جاتی ہے کہ ان کے ذاتی مسائل کسی دوسرے طالب علم یا پروفیسر تک نہ پہنچیں۔

بھوشن کے مطابق، آج کے ڈیجیٹل دور میں جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت پر بھی توجہ دینا نہایت ضروری ہے۔ بہتر ذہنی صحت طلبہ کو اعتماد دیتی ہے کہ وہ اپنی مشکلات پر قابو پاسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیند انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور اس پر سورج کی روشنی اور خوراک کا گہرا اثر ہوتا ہے۔

زیادہ کیفین کا استعمال، خصوصاً رات کے وقت، نیند کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ بھوشن نے کہا کہ طلبہ پر والدین کی جانب سے پڑھائی اور ملازمت کے تعلق سے دباؤ بھی بڑھتا ہے۔ اسی لئے داخلے کے وقت والدین کو بھی کونسلنگ دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کریں اور ان کی ذہنی صحت گھر ہی سے بہتر ہو۔

ماہر نفسیات نے کہا کہ بعض طلبہ دباؤ کو کم کرنے کے لئے نشہ آور اشیاء کا سہارا لیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ نشہ کے عادی ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ طلبہ کو چاہئے کہ وہ اس کے بجائے اپنی طرزِ زندگی کو بہتر بنائیں، خوراک، نیند اور مثبت عادات پر توجہ دیں تاکہ وہ ذہنی دباؤ سے بچ سکیں اور اپنی تعلیمی زندگی میں کامیاب رہیں۔