حیدرآباد

کاویری ہلز کے افراد کو جاری نوٹسوں کو وجہ بتاؤ نوٹس تصور کریں۔ ہائی کورٹ کا حکم

تلنگانہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ جو چیف جسٹس آلوک ارادھے اورجے سرینواس راؤ پر مشتمل تھی‘ نے ڈپٹی کلکٹر اور تحصیلدار کی جانب سے درگم چیرو جھیل کی فل ٹینک لیول (ایف ٹی ایل) کے حدود پر قبضہ جات کے تعلق سے کاویری ہلز کے عوام کو جاری کردہ نوٹسوں کو شو کاز (وجہ بتاؤ) نوٹسوں کے طور پر تسلیم کرنے کا حکم دیا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ جو چیف جسٹس آلوک ارادھے اورجے سرینواس راؤ پر مشتمل تھی‘ نے ڈپٹی کلکٹر اور تحصیلدار کی جانب سے درگم چیرو جھیل کی فل ٹینک لیول (ایف ٹی ایل) کے حدود پر قبضہ جات کے تعلق سے کاویری ہلز کے عوام کو جاری کردہ نوٹسوں کو شو کاز (وجہ بتاؤ) نوٹسوں کے طور پر تسلیم کرنے کا حکم دیا ہے۔

کاویری ہلز میں مقیم افراد کی جانب سے دائر کردہ عرضیوں کی سماعت کے بعد عدالت العالیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

ڈپٹی کلکٹر اور تحصیلدار کی جانب سے 3 اگست کو جاری کردہ نوٹسوں کو چالنج کرتے ہوئے یہ عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ ان نوٹسوں میں درگم چیرو کے ایف ٹی ایل کے حدود میں مبینہ تجاوزات‘ تعمیر کردہ ڈھانچوں کو 30 دنوں کے اندر مسمار کرنے کی ہدایت دی گئی تھی بصورت دیگر کارروائی کا انتباہ دیا گیا تھا۔

درخواست گزاروں نے دلیل دی کہ انہیں پیشگی نوٹس نہیں دی گئی یا ان کے موقف کی سماعت کے بغیر یہ نوٹیس جاری کی گئیں جو فطری انصاف کے اصولوں کے مغائر ہے۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ انہیں پیشگی نوٹیس نہیں دی گئیں اور کاویری ہلز کے عوام کو اپنا موقف پیش کرنے کی مہلت نہ دیتے ہوئے نوٹس جاری کی گئی۔ حکام کا یہ عمل قانون کے مغائر ہے۔

درخواست گزاروں کے استدلال کے جواب میں ریاست کے اڈوکیٹ جنرل نے تجویز پیش کی کہ جاری کردہ نوٹسوں کو وجہ بتاؤ نوٹسیں تصور کیا جانا چاہئے اور مقررہ مدت میں رہائشی افراد کو جواب داخل کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔

دونوں فریقین کی رضامندی پر ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ جاری کردہ نوٹسوں کو شو کاز (وجہ بتاؤ) نوٹیس تصور کریں۔ عدالت نے درخواست گزاروں کو 2 ہفتہ کے اندر جواب داخل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

a3w
a3w