حیدرآباد

شانتی نگر میں مدرسہ کے طلباء کے ساتھ زدوکوب کرنے والے پولیس ملازمین کی فوری معطلی اور تحقیقات کی جائیں: مولانا جعفر پاشاہ کا چیف منسٹر سے مطالبہ

حیدرآباد: حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانئی عاقل جعفر پاشاہ نے مدرسہ دارالعلوم صدیقیہ شانتی نگر لالہ گوڑہ سکندرآباد سے متعلق پولیس کے فرقہ پرستانہ رویہ اور طلباء وناظم مدرسہ کو ہراساں وپریشاں کئیے جانے کے واقعہ پر اپنا شدید ردعمل اور احتجاج کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
گولف سٹی سے 10ہزار افراد کو روزگار ملنے کی توقع
قربانی قرب الٰہی کا اہم ترین ذریعہ:مولانا جعفر پاشاہ
حیدرآباد، تعمیراتی صنعت میں قائد بن کر ابھرے گا
جی ایچ ایم سی کا اگلا میئر بی جے پی کا ہوگا: بنڈی سنجے
اصلاح معاشرہ کے لئے نکاح کو آسان کرنا اور اس کے لئے خواتین کو آگے آنا وقت کی اہم ضرورت: ڈاکٹر رفعت سیما

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اس مدرسہ کے بعض طلباء کو طلب کرنا اور ان  کو زدوب کرنا اور ان سے مدرسہ میں دہشت گردی کی تعلیم دی جارہی ہے کہہ کر جبری طورپر بیان لینا یہ مکمل سونچا سمجھا و منصوبہ بند انداز کا کام ہے۔

سکندرآباد پولیس کے اس غیر جمہوری اور شرپسندانہ رویہ سے مسلمانوں اور دیگر امن پسند عوام میں شدید بیچینی پھیل گئی ہے۔

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ میں نے بہت قبل ہی یہ بات کہی تھی کہ ریاست تلنگانہ میں کانگریس برسر اقتدارآئی ہے لیکن فرقہ پرست عہدیدار برقرار ہیں وزیر اعلیٰ تلنگانہ جناب ریونت ریڈی جب تک ان فرقہ پرستوں پر کڑی نظر نہیں رکھیں گے ریاست کے کسی بھی حصہ میں بھی امن وامان کی برقراری پر سوالیہ نشان ہی رہے گا۔

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق اس واقعہ کو ہوۓ تین دن گزر چکے ہیں لیکن ان پولیس والوں کی اس شر انگیز حرکت کیخلاف کیا کاروائی کی گئی ہے اس کا عوام کو علم نہ ہوسکا یہ معلوم کرنا بھی نہاہت اہم وضروری ہے کہ اس پولیس اسٹیشن کے جن پولیس والوں نے یہ شرپسندانہ حرکت کی ہے آخر اس کے پیچھے کس کا دماغ کار فرماہے؟

مولانا جعفر پاشاہ  نے چیف منسٹر سے کہا کہ وہ اس بات کا سنجیدگی سے فوری نوٹ لیں اور ایسے خاطی ملازمین کے صرف تبادلہ پر اکتفاء نہ کریں بلکہ ان کو فوری اثر کیساتھ خدمات سے معطل کردیاجاۓ۔

مولانا جعفر پاشاہ نے کہاکہ ریاست بھر بالخصوص شہر حیدرآباد میں امن وامان کو بگاڑنے کی وقفہ وقفہ سے کوششیں ہورہی ہیں اس جانب توجہ دینے کے بجاۓ مسلمانوں کو اور دینی مدارس کو پریشان کیا جارہا ہے یہ ایک سو چی سمجھی سازش کے سواء اور کیا ہوسکتا ہے؟

مولانا نے چیف منسٹرکو آگاہ کرتے ہوۓ کہا کہ مسلمانوں سے اس طرح کا رویہ ان کی پارٹی اور حکومت کو مستقبل میں نقصان پہنچا سکتا ہے مولانا نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کوکانگریس نے فلاح وبہبود اور کئی فلاحی اسکیمات سے فائدہ پہنچانے کا تیقن دیا تھا لیکن انتخابات جیتنے کے بعد اس پارٹی نے اقلیتوں کو ابھی تک کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچایا ہے صرف اعلانات ہورہے ہیں عمل براۓ نام ہی دکھائی دیتا ہے۔

مولانا جعفر پاشاہ نے مشیر حکومت جناب محمد علی شبیر سے بھی کہا کہ وہ سکندرآباد کے دینی مدرسہ سے متعلق شرانگیزی کرنے والے پولیس ملازمین کی معطلی اور واقعہ کی مکمل وغیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئیے چیف منسٹر کو توجہ دلائیں اور اگر اس جانب کوئی عملی اقدام نہ ہوتو مسلمانوں میں حکومت کیخلاف بیچینی پھیل سکتی ہے