شمالی بھارت
ٹرینڈنگ

سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی، درگاہ، قبرستان اور مسجد شہید کردی گئی (ویڈیو وائرل)

مظاہرین نے کہا کہ یہ جگہیں نہ صرف ان کی مذہبی عبادت کے مقامات تھیں، بلکہ علاقےہ کی تاریخی ورثہ بھی تھیں۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی غیر قانونی کارروائیوں سے باز رہیں اور تاریخی مقامات کی حفاظت کریں۔

گاندھی نگر: سپریم کورٹ کے مسماری کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے، حکام نے حال ہی میں گجرات کے  گرسومناتھ علاقہ میں ایک 500 سال پرانے قبرستان، مسجد اور درگاہ کو منہدم کر دیا۔ یہ کارروائی سومناتھ ترقیاتی منصوبہ کی راہ ہموار کرنے کے لیے کی گئی ہے، جس کے خلاف عوام میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔

متعلقہ خبریں
درگاہ حضرت امراللہ شاہؒ کیلئے جاری 20 لاکھ روپے کا تغلب۔ رقم لوٹانے ایک ہفتہ کی مہلت
گجرات کی 25 سیٹوں پر انتخابی مہم کا شور ختم
سعودی عرب میں لڑکی سے غیر اخلاقی حرکت پر ہندوستانی شہری گرفتار
سپریم کورٹ میں کل آر جی کار میڈیکل کالج کیس کی سماعت
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطالعہ کیلئے کمیٹی تشکیل

مقامی لوگوں نے اس غیر قانونی مسماری کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجیوں نے حکومتی کارروائی کو تاریخی اور ثقافتی ورثہ کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے حکام کے خلاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ ان کی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھا جائے۔

مظاہرین نے کہا کہ یہ جگہیں نہ صرف ان کی مذہبی عبادت کے مقامات تھیں، بلکہ علاقےہ کی تاریخی ورثہ بھی تھیں۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی غیر قانونی کارروائیوں سے باز رہیں اور تاریخی مقامات کی حفاظت کریں۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ مسماری ترقیاتی منصوبے کے تحت کی گئی ہے، جس کا مقصد علاقہ کی ترقی کرنا ہے۔ تاہم، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ترقی کے نام پر ان کی مذہبی جگہوں کو مسمار کرنا ناقابل قبول ہے۔

سماجی کارکنوں اور مختلف مذہبی رہنماؤں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور سماجی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

مظاہرین نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی آواز سنیں اور ان کے مذہبی مقامات کو محفوظ رکھیں۔ انہوں نے حکومت کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کا عزم کیا، جب تک کہ ان کی درخواستیں پوری نہ کی جائیں۔

یہ واقعہ نہ صرف گجرات بلکہ ملک بھر میں مذہبی اور ثقافتی مقامات کی حفاظت کے حوالے سے ایک اہم سوال اٹھاتا ہے۔ لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ترقی کے نام پر ان کی مذہبی شناخت اور ثقافتی ورثے کو کیوں خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔

a3w
a3w