انٹرٹینمنٹ

ترکی میں تیار شدہ "سلام کولا” 14 ممالک میں دستیاب، منافع کا 10٪ فلسطینیوں کے لیے وقف

سلام کولا کو "کوکا کولا" جیسی بڑی کمپنیوں کا اخلاقی متبادل قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ اپنے منافع کا 10 فیصد فلسطینی فلاحی اداروں کو عطیہ کرتا ہے۔

حیدرآباد: برطانیہ میں نومبر 2023 میں متعارف ہونے والا مشروب "سلام کولا” اب عالمی سطح پر ایک انقلابی اور نظریاتی متبادل کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس مشروب کو 26 سالہ بانی آئکیز شاہ نے متعارف کروایا ہے، جو نہ صرف ایک خاتون ہیں بلکہ حجاب پہننے والی ایک مسلمان ماں بھی ہیں، جنہوں نے ایک مردانہ غلبے والی صنعت میں اپنی جگہ بنائی۔

سلام کولا کو "کوکا کولا” جیسی بڑی کمپنیوں کا اخلاقی متبادل قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ اپنے منافع کا 10 فیصد فلسطینی فلاحی اداروں کو عطیہ کرتا ہے۔

یہ مشروب ترکی میں تیار کیا جاتا ہے اور اس میں نرم گیس، قدرتی مصالحہ جات اور کین شوگر استعمال ہوتی ہے، جو کہ صحت اور ذائقے دونوں کے لحاظ سے منفرد تجربہ فراہم کرتی ہے۔ اس میں ہائی-فروکٹوز کارن سیرپ استعمال نہیں کیا جاتا، جو کہ بہت سے دوسرے مشروبات میں شامل ہوتا ہے۔

سلام کولا کا قیام اس وقت ہوا جب عالمی سطح پر کوکا کولا کے بائیکاٹ کی مہم نے زور پکڑا، خاص طور پر اس کے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے متنازعہ علاقے عطاروت سیٹلمنٹ انڈسٹریل زون میں آپریشنز کے باعث۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت یہ ایک غیرقانونی اسرائیلی بستی تصور کی جاتی ہے، اور کوکا کولا کو اس میں شراکت داری پر تنقید کا سامنا ہے۔

سلام کولا نے صرف ایک سال کے اندر 14 ممالک اور چار براعظموں میں اپنی موجودگی درج کرائی ہے، جو اسے ایک تیزی سے ابھرتا ہوا برانڈ بناتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی ریسٹورینٹس، کیفے اور پاکستانی فوڈ پوائنٹس اب سلام کولا کو نہ صرف ذائقے بلکہ فلسطین سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر بھی پیش کر رہے ہیں۔

سلام کولا کی کامیابی نے دیگر نظریاتی مشروبات کو بھی جنم دیا ہے، جیسے کولا غزہ اور فلسطین ڈرنکس، جو اپنے منافع کا ایک حصہ فلسطینی فلاحی اداروں کو عطیہ کرتے ہیں۔ یہ تمام اقدامات ایک عالمی رجحان کا حصہ ہیں جہاں صارفین اپنی خریداری کے ذریعے سیاسی اور انسانی ہمدردی کے مقاصد کی حمایت کر رہے ہیں۔

آئکیز شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا:

"ایک ماں اور حجاب پہننے والی عورت ہونے کے ناتے میں نے ثابت کیا کہ آپ کو اپنے اصولوں سے سمجھوتہ کیے بغیر بھی کچھ بڑا اور با مقصد بنایا جا سکتا ہے۔ سلام کولا صرف ایک مشروب نہیں، بلکہ عالمی بھلائی کا ذریعہ ہے۔”