بھیڑ نے اہانت اسلام کے ملزم ڈاکٹر کی نعش چھین کر جلادی
ڈاکٹر کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ 3 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ مقامی پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ڈاکٹر کے گھر والے نعش ان کے آبائی موضع جنہیرو لے آئے تھے لیکن ہجوم جمع ہوگیا اور نعش اس کے حوالہ کرنے کا مطالبہ کرنے لگا۔

کراچی: پاکستان کے صوبہ سندھ میں بھیڑ نے ایک ڈاکٹر کی نعش کو نذرآتش کردیا۔ اس ڈاکٹر پر اہانت ِ اسلام کا الزام تھا اور اسے پولیس نے گولی مارکر ہلاک کردیا تھا۔
ڈاکٹر شاہنواز قنبر‘ کراچی سے جانب ِ شمال مشرق تقریباً 250 کیلو میٹردور واقع میرپور خاص میں چہارشنبہ کی رات پولیس فائرنگ میں مارا گیا۔
پولیس کے بموجب ڈاکٹر کو اس لئے گولی ماری گئی کہ اس نے سرینڈر ہونے سے انکار کردیا تھا۔ اس نے گرفتاری سے بچنے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔ جمعرات کی شام ڈاکٹر کی نعش تدفین کے لئے اس کے گھر والوں کو سونپ دی گئی تھی۔
ڈاکٹر کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ 3 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ مقامی پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ڈاکٹر کے گھر والے نعش ان کے آبائی موضع جنہیرو لے آئے تھے لیکن ہجوم جمع ہوگیا اور نعش اس کے حوالہ کرنے کا مطالبہ کرنے لگا۔
ارکان ِ خاندان اپنی جان بچانے نعش چھوڑکر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہجوم نے ایک کار میں نعش دیکھی اور اسے آگ لگادی۔
ایس ایچ او نیاز کھوسو کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پر گولی چلائی تھی۔ ڈاکٹر نے ایک ہوٹل سے خود ویڈیو پوسٹ کیا تھا کہ اس کا اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا تھا اور وہ اہانت ِ اسلام کا تصور تک نہیں کرسکتا۔