سوشیل میڈیاشمالی بھارت
ٹرینڈنگ

ویڈیو: اودئے پور میں ساتھی پر چاقو سے حملہ کرنے والے مسلم طالب علم کا مکان بلڈوزر سے ڈھادیا گیا

اودئے پور میونسپل کارپوریشن نے ہفتہ کے دن دسویں جماعت کے ایک طالب علم کا مکان منہدم کردیا۔ اس پر جمعہ کے دن اپنے ساتھی پر حملہ کا الزام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مکان جنگل کی اراضی پر بنا تھا۔ ڈھانے سے قبل مکان خالی کرایا گیا اور برقی کنکشن منقطع کردیا گیا۔

جئے پور: راجستھان کے اودئے پور کے بعض علاقوں میں موبائل انٹرنٹ سرویس 24 گھنٹوں کے لئے معطل کردی گئی۔ سارے اسکولوں کو آج بند رکھنے کا حکم دیا گیا۔

متعلقہ خبریں
مرزا پور میں گاؤکشی کے الزام میں 8 حراست میں

اودئے پور میں سرکاری اسکول میں 10ویں جماعت کے ایک طالب علم نے دوسرے لڑکے کو مبینہ طور پر چھراگھونپ دیا تھا، جس پر شہر میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھا۔ واقعہ جمعہ کا ہے۔ زخمی طالب علم ضلع ہاسپٹل میں زیرعلاج ہے، جبکہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔

ضلع نظم و نسق نے جے سی بی مشینوں کے استعمال کے ذریعہ ملزم لڑکے کا مکان ڈھادیا۔ یہ انہدامی کارروائی پولیس کی موجودگی میں ہوئی۔ اودئے پور میں سارے سرکاری اور خانگی اسکولوں کو تاحکم ثانی بند رکھنے کا حکم دیا گیا۔ کلکٹر اروند پوسوال نے یہ بات بتائی۔

خصوصی طیارہ سے 3ڈاکٹروں کی ایک ٹیم زخمی لڑکے کے علاج کے لئے اودئے پور بھیجی گئی۔ ڈویژنل کمشنر راجندر بھٹ نے حکم جاری کیا کہ اودئے پور شہر، بیدلا، بڈگاؤں، بلیچا، دیباری، ایک لنگ پورہ، کانپور، ڈھیکلی اور بھوانا علاقوں میں جمعہ کی رات 10بجے سے 24 گھنٹوں تک موبائل انٹرنٹ سرویس معطل رہے گی۔

کلکٹر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ واقعہ کے تعلق سے پھیلائی جارہی افواہوں کو نظرانداز کردیں۔ جمعہ کے دن ہجوم نے کاروں کا آگ لگادی تھی اور سنگباری کی تھی۔ شہر میں امتناعی احکامات عائد کردئے گئے۔ پولیس کے بموجب بعض ہندو تنظیموں کے لوگ واقعہ کے خلاف احتجاج کے لئے شہر کے مدھوبن علاقہ میں جمع ہوئے۔

ہجوم نے پتھر پھینکے اور 4کاروں کو آگ لگادی۔ شام میں کشیدگی بڑھتے ہی باپو بازار، ہاتھی پول، گھنٹہ گھر، چیتک سرکل اور قریبی علاقوں میں بازار بند کردئے گئے۔ بعض شرپسند عناصر نے ایک شاپنگ مال پر بھی پتھراؤ کیا، جس سے دوکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ نظم وضبط کی برقراری کے لئے زائد پولیس فورس تعینات کردی گئی۔

آئی اے این ایس کے بموجب اودئے پور میونسپل کارپوریشن نے ہفتہ کے دن دسویں جماعت کے ایک طالب علم کا مکان منہدم کردیا۔ اس پر جمعہ کے دن اپنے ساتھی پر حملہ کا الزام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مکان جنگل کی اراضی پر بنا تھا۔ ڈھانے سے قبل مکان خالی کرایا گیا اور برقی کنکشن منقطع کردیا گیا۔ انہدامی مہم دوپہر 12بجے کے آس پاس شروع ہوئی۔

میونسپل کارپوریشن اور محکمہ جنگلات نے قبل ازیں مکان پر نوٹس چسپاں کی تھی۔ محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ مکان محکمہ کی اراضی پر غیرقانونی طور پر تیار ہوا تھا۔ بلدیہ کے عہدیداروں کے بموجب مکان میں 3کمرے، ایک کچن اور بیسمنٹ میں ایک دوکان تھی۔ مکان ڈھانے کی ساری مہم پر ڈرون کے ذریعہ نظر رکھی گئی۔

محکمہ جنگلات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 6ماہ قبل انکروچمنٹ ہٹانے کے لئے نوٹس بھیجی گئی تھی، لیکن مکان میں رہنے والوں نے اسے خاطر میں نہیں لایا۔ جمعہ کے دن دسویں جماعت کے طالب علم نے سرکاری اسکول میں اپنے ساتھی پر چاقو سے حملہ کردیا تھا۔ برہم بھیڑ نے تقریباً 6 کاروں کو آگ لگادی تھی۔ شہر کے بعض حصوں سے سنگ باری کی اطلاع ہے۔

دونوں طلبہ کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔ آتشزنی کے واقعہ کے بعد بھاری پولیس فورس تعینات کردی گئی، جس نے شہر کے بعض حصوں میں احتجاج پر اتر آئی بھیڑ کو منتشر کرنے لاٹھی چارج کیا۔ ضلع ایجوکیشن آفیسر (ڈی ای او) لوکیش بھارتی نے توثیق کی کہ 15سال کی عمر کے دونوں لڑکے بھٹیانی چوہٹہ کے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں۔

لنچ کے بعد دونوں میں جھگڑا ہوا تھا۔ ایک نے دوسرے پر چاقو سے حملہ کردیا۔ اسی دوران ایم بی ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے ہفتہ کے دن توثیق کی کہ زخمی طالب علم کی حالت مستحکم ہے۔ چیف منسٹر بھجن لال شرما نے خصوصی معالجین کی ٹیم اودئے پور بھیجی ہے۔ اس ٹیم میں نیوروفزیشن، نیوروسرجن، نفرولوجیسٹ اور دیگر اسپیشلسٹ شامل ہیں۔