دہلی

وقف بورڈس میں مسلم اور غیر مسلم خواتین کو شامل کیا جائے، وقف ایکٹ میں ترمیم پر مشتمل بل کی کاپی ارکان پارلیمنٹ میں تقسیم

مرکز، وقف ایکٹ 1995 میں ترمیمات کا بل جاریہ ہفتہ ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اخبار دی ہندو نے اس بل کی نقل تک رسائی حاصل کی ہے۔

بڑی خبر: وقف ایکٹ میں ترمیم پر مشتمل بل کی کاپی ارکان پارلیمنٹ میں تقسیم، آج کسی بھی وقف پارلیمنٹ میں پیش ہوسکتا ہے وقف بل

متعلقہ خبریں
مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کیا جائے۔ کانگریس ایم پیز کا زور
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
وقف ترمیمی بل کے خلاف مجسمہ امبیڈکر ٹینک بنڈ پر کل جماعتی دھرنا، مولانا خیر الدین صوفی، عظمیٰ شاکر، عنایت علی باقری اور آصف عمری کا خطاب
منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں پوری طاقت سے اٹھایا جائے گا: راہول گاندھی

نئی دہلی: مرکز، وقف ایکٹ 1995 میں ترمیمات کا بل جاریہ ہفتہ ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اخبار دی ہندو نے اس بل کی نقل تک رسائی حاصل کی ہے۔

مجوزہ قانون سازی میں دفعہ 40 کو حذف کردیا گیا ہے جو بورڈ کے اختیارات سے متعلق ہے تاکہ وہ یہ فیصلہ کرسکیں کہ کوئی جائیداد وقف ہے یا نہیں۔ مجوزہ قانون سازی میں سنٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈس میں مسلم اور غیرمسلم ارکان کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بل ایک مرکزی پورٹل اور ڈاٹا بیس کے ذریعہ وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن کی تجویز رکھتا ہے اور کسی بھی جائیداد کو وقف قرار دینے سے پہلے متعلقہ فریقین کو نوٹس دیتے ہوئے ریونیو قوانین کے مطابق میوٹیشن کا تفصیلی طریقہ کار فراہم کرتا ہے یہ بل چہارشنبہ کے روز ارکان لوک سبھا میں گشت کرایا گیا۔

اِس بل میں بوہروں اور آغاخانیوں کے لئے علحدہ وقف بورڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ شیعہ، سنی، بوہرہ، آغاخانی اوردیگر پسماندہ طبقات کی نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

مرکزی وزیر کرن رجیجو کی جانب سے اعتراضات اور وجوہات کے بیان میں کہا گیا کہ وقف ایکٹ 1995 وقاف کے بہتر انتظام یا اس سے جڑے معاملات کے لئے نافذ کیا گیا تھا تاہم ایکٹ کے نفاذ کے دوران یہ محسوس کیا جاتا رہا ہے کہ یہ قانون اوقاف کے انصرام پر بہتر بنانے میں کارگر ثابت نہیں ہوا ہے۔

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ جسٹس (ریٹائرڈ) راجندر سچر کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات اور وقف اور سنٹرل وقف کونسل کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ اور دیگر شرکاء کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد سال 2013 میں اس ایکٹ میں جامع ترمیمات کی گئی تھیں۔

ترمیمات کے باوجود یہ دیکھا گیا ہے کہ اس ایکٹ کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ریاستی وقف بورڈس کے اختیارات، وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن اور سروے، ناجائز قبضوں کو ہٹانے سے متعلق مسائل کی موثر یکسوئی کی جاسکے۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ ”یہ بل وقف کی کچھ شرائط، پورٹل اور ڈیٹا بیس پر وقف کی تفصیلات درج کرنے سے متعلق نئی دفعات 3A,3B اور 3C داخل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ وقف کے غلط اعلان کی روک تھام کی جاسکے۔

a3w
a3w