شمالی بھارت

تین غریبوں کو کروڑوں کے بقایاکی انکم ٹیکس کی نوٹس

علی گڑھ کے ایک مزدور یوگیش شرما کے گھر کی الکٹریسٹی منقطع کردی گئی کیونکہ اس نے اپنا بل ادا نہیں کیا تھا لیکن اس کارروائی نے بھی اسے اپنی زندگی میں صدمہ سے دوچار ہونے سے محفوظ نہیں رکھا۔

علی گڑھ (منصف ویب ڈیسک) علی گڑھ کے ایک مزدور یوگیش شرما کے گھر کی الکٹریسٹی منقطع کردی گئی کیونکہ اس نے اپنا بل ادا نہیں کیا تھا لیکن اس کارروائی نے بھی اسے اپنی زندگی میں صدمہ سے دوچار ہونے سے محفوظ نہیں رکھا۔

مزدور یوگیش شرما کو جس کی اہلیہ تپ دق میں مبتلا ہے‘ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے ایک نوٹس وصول ہوا جس میں یہ بتایا گیا کہ وہ 11 کروڑ روپے سے زیادہ رقم ٹیکس بقایا ہے اور وہ اترپردیش کے ضلع کے اس طرح کے تین افراد میں شامل ہے، جنہیں گزشتہ 15 دنوں میں اسی طرح کی نوٹسیں بھیجی گئی ہیں۔

ان دو افراد میں ایک شربت فروش اور دوسرا کلینر ہے۔ ان نوٹسوں کے نتیجہ میں یہ قیاس آرائیاں پیدا ہو ئی ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ آدھار اور پیان کارڈس کا غلط استعمال کیا گیا ہو۔ یوگیش شرما نے جو اپنے گھر کے سامنے ٹھہرا تھا جہاں تاریکی چھائی ہوئی تھی‘ کہا کہ نوٹس ملنے کے بعد وہ اور اس کی بیوی اس قدر صدمہ سے دوچار ہوگئے کہ انہوں نے کئی مرتبہ کھانا چھوڑ دیا۔

یوگیش شرما جو ایک فیکٹری میں کام کرتاہے‘ نے کہا کہ اس کی فیملی کی مالی حالت انتہائی خستہ ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ نوٹس 20مارچ کی تاریخ کی ہے جس میں کہا گیا کہ وہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو 11.2کروڑ روپے (11,11,85,991) کا بقایا ہے۔

اس نے اتنی رقم کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ نوٹس ملنے کے وقت سے وہ اور اس کی بیوی نے کوئی چیز نہیں کھائی۔ وہ کرایہ کے گھر میں رہتا ہے اور ایک ہفتہ پہلے الکٹریسٹی منقطع کردی گئی کیونکہ وہ بل کی ادائیگی سے قاصر تھا۔ اس نے مزید کہا کہ اس کی بیوی ٹی بی سے متاثر ہے اور زیر علاج ہے۔

فیملی میں ہر کوئی فکر مند ہے۔ کرن کمار کو جواسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) میں کنٹراکٹ کی بنیاد پر ایک کلینر کی حیثیت سے کام کرتا ہے اور ماہانہ 15000 روپے کماتا ہے‘ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے 33,89 کروڑ روپے (33,88,85,368روپے) کی نوٹس ملی۔ کرن کمار کو شبہ ہے کہ اس کے پیان اور آدھار کا بیجا استعمال کیا گیا ہے۔

اس طرح کے تیسرے شخص ایک شربت فروش محمد رئیس ہیں انہیں 7.8 کروڑ روپے (7,79,02,257) کا نوٹس ملا ہے۔ محمد رئیس کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ انہیں یہ نوٹس کیوں جاری کیا گیا۔ وہ صرف شربت فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے اس قدر رقم کبھی نہیں دیکھی۔