ایغور مسلمانوں کے انسانی حقوق پر اقوامِ متحدہ میں قرارداد پر ووٹنگ۔ ہندوستان غیرحاضر
ہندوستان نے آج پہلی مرتبہ چین کے ژنجیانگ علاقہ کی صورتِ حال پر رسمی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقہ کے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے اور ان کی ضمانت دی جانی چاہیے۔
نئی دہلی۔: ہندوستان نے آج پہلی مرتبہ چین کے ژنجیانگ علاقہ کی صورتِ حال پر رسمی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقہ کے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے اور ان کی ضمانت دی جانی چاہیے۔
اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) نے گزشتہ روز ایک مسودہ قرارداد پر جس کے ذریعہ چینی صوبہ ژنچیانگ میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر مباحث کا مطالبہ کیا گیا تھا، ووٹنگ سے غیر حاضر رہنے کے ایک دن بعد وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے یہاں باقاعدہ نیوز بریفنگ کے دوران یہ بات کہی۔
باگچی نے کہا کہ ہندوستان نے ژنجیانگ ایغور خود مختار علاقہ میں انسانی حقوق پر تشویش کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کی جانب سے کیے گئے تخمینہ کا نوٹ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ژنجیانگ ایغور خودمختار علاقہ کے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے اور ان کی ضمانت دی جانی چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ متعلقہ فریق اس صورتِ حال کی معروضی اور مناسب انداز میں یکسوئی کرے گا۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب مئی 2022ء میں حقیقی خط ِ قبضہ (ایل اے سی) پر فوجی تعطل کی وجہ سے ہند۔ چین کے تعلقات نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
باگچی نے جو اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں جمعرات کے روز ووٹنگ سے ہندوستان کی غیرحاضری سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے، کہا کہ ہندوستان تمام انسانی حقوق کی برقراری کا پابند ِ عہد ہے۔ ژنجیانگ کی صورتِ حال پر مباحث کے لیے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ سے غیر حاضر رہنے ہندوستان کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا ووٹ اس کے اس دیرینہ موقف سے مطابقت رکھتا ہے کہ ملک پر مرکوز قراردادیں کبھی مددگار ثابت نہیں ہوتی ہیں۔
ہندوستان ایسے مسائل سے نمٹنے کے لیے بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔ یو این ایچ آر سی کے 19 ارکان نے قرارداد کی مخالفت کی، جب کہ 11 ارکان بشمول ہندوستان، ملیشیا اور یوکرین غیرحاضر رہے۔ فرانس، جرمنی، جاپان اور نیدر لینڈر نے قرارداد کی حمایت کی، لیکن فیصلہ آخرکار چین کے حق میں رہا۔ ژنجیانگ پر قرارداد چند ممالک کے گروپ نے پیش کی تھی جن میں کناڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، آئس لینڈ، ناروے، سوئیڈن، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں، جب کہ دیگر ممالک جیسے ترکیہ نے اس کی پیشکشی میں تعاون کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر مشل بیچلیٹ نے حال ہی میں ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چین، انسدادِ دہشت گردی و انتہاپسندی کے نام پر ژنجیانگ میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی میں ملوث ہے۔ اس رپورٹ میں بیجنگ سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ ان تمام افراد کو فوری رہا کرے جنہیں من مانی طور پر آزادی سے محروم کیا گیا ہے۔ اسی رپورٹ کے نتیجہ میں یہ قراراد پیش کی گئی تھی۔