بابا صدیقی کے قتل کی مختلف زاویوں سے تحقیقات
ممبئی پولیس نے مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی (بابا ضیاء الدین صدیقی) کے قتل کی مختلف پہلوؤں سے (جیسے سپاری، کاروباری رغابت یا سلم بازآبادکاری پراجیکٹ کے سلسلہ میں دھمکیاں)تحقیقات شروع کردی ہیں۔ حلقہ اسمبلی باندرہ کی تین معیاد کے لئے نمائندگی کرنے والے این سی پی قائد کا قتل منصوبہ بند لگتا ہے۔

ممبئی (پی ٹی آئی) ممبئی پولیس نے مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی (بابا ضیاء الدین صدیقی) کے قتل کی مختلف پہلوؤں سے (جیسے سپاری، کاروباری رغابت یا سلم بازآبادکاری پراجیکٹ کے سلسلہ میں دھمکیاں)تحقیقات شروع کردی ہیں۔ حلقہ اسمبلی باندرہ کی تین معیاد کے لئے نمائندگی کرنے والے این سی پی قائد کا قتل منصوبہ بند لگتا ہے۔
پولیس عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ طالب علمی کے زمانہ سے کانگریسی رہے بابا صدیقی نے جاریہ سال فروری میں کانگریس چھوڑ کر اجیت پوار کی این سی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہیں وائی زمرے کی سیکوریٹی حاصل تھی۔ مہاراشٹرا میں آئندہ ماہ اسمبلی الیکشن ہونے والا ہے۔
چونکادینے والے اس واقعہ پر اپوزیشن نے ریاست کی نظم و ضبط کی صورتحال پر سوال اٹھایا۔ بالی ووڈ حلقوں میں مشہور 66 سالہ بابا صدیقی نے کووڈ19 وباء کے دوران مریضوں کو جان بچانے والی دوائیں فراہم کرکے ستائش حاصل کی تھی۔
انہیں ہفتہ کی رات باندرہ کھیرنگر علاقہ میں ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے سامنے 3 افراد نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ انہیں لیلاوتی ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔ پولیس نے دو مبینہ قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں ایک گرمیل بلجیت سنگھ(23سالہ)، ہریانہ کا اور دھرم راج راجیش کشیپ (19سالہ) اترپردیش کا رہنے والا ہے۔ ایک اور ملزم فرار ہے جسے پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔
دہلی پولیس اسپیشل سیل کی ایک ٹیم تحقیقات میں مدد کے لئے ممبئی بھیجی جارہی ہے۔ این سی پی قائد کی لاش کو اتوار کی صبح 6بجے کے آس پاس پوسٹ مارٹم کے لئے باندرہ کے لیلاوتی ہسپتال سے ولے پارلے کے کوپر ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔ لیلاوتی ہاسپٹل کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ باباصدیقی کو ہفتہ کی رات 9:30بجے بیہوشی کی حالت میں دواخانہ لایا گیا تھا۔
نبض نہیں چل رہی تھی، دل نہیں دھڑک رہا تھا، بلڈ پریشر نہیں تھا اور سینہ میں گولیاں لگنے کے زخم تھے، کافی خون بہہ چکا تھا۔ انہیں ایمرجنسی سے آئی سی یو منتقل کیا گیا اور بچانے کی ساری کوششیں کی گئیں۔ رات 11:27بجے انہیں مردہ قرار دیا گیا۔ واقعہ کے بعد فارنسک ٹیم نے جائے واردات سے سیمپل کلکٹ کئے۔ پولیس قریبی مقامات کا سی سی ٹی وی فوٹیج کھنگال رہی ہے۔
حملہ آوروں نے 9.9mm پستول سے 4 تا 5راؤنڈ فائرنگ کی۔ پولیس نے پستول برآمد کرلیا ہے۔ دوران تحقیقات پولیس کو پتہ چلا کہ بابا صدیقی پر فائرنگ اس وقت کی گئی، جب درگا وسرجن جلوس میں لوگ پٹاخے پھوڑ رہے تھے۔ قاتلوں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔ بیشتر لوگوں کو گولیاں چلنے کی آواز ہی سنائی نہیں دی۔ بابا صدیقی شاندار افطار پارٹیاں دینے کے لئے بھی مشہور تھے، جس میں فلمی ستارے شرکت کرتے تھے۔
ممبئی کے ممتاز مسلم رہنماء۔بالی ووڈ کے کئی ستاروں سلمان خان، شاہ رخ خان اور سنجے دت کے قریبی تھے۔ بابا صدیقی کا قتل گزشتہ 30 برس میں ممبئی میں پہلا ہائی پروفائل سیاسی قتل ہے۔ 1990ء کے دہے میں باندرہ اور کھیت واڑی کے بی جے پی ارکان اسمبلی رام داس نائک اور پریم کمار شرما کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
90کے دہے میں ہی ممبئی میں شیوسینا ارکان اسمبلی وٹھل چوان اور رمیش مورے کو بھی گولیاں چلاکر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ اسی دوران مہاراشٹرکے ڈپٹی چیف منسٹر دیوندر فڈنویس نے کہا کہ کچھ سراغ ملے ہیں۔ مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ داخلہ کا قلمدان فڈنویس کے پاس ہے۔