اسرائیل اور امریکہ کو کرارا جواب دیا جائے گا، ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی دھمکی
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتہ کے دن ایران اور اس کے حلیفوں پر حملوں پر اسرائیل اور امریکہ کو کرارا جواب دینے کی دھمکی دی۔
دُبئی (اے پی) ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتہ کے دن ایران اور اس کے حلیفوں پر حملوں پر اسرائیل اور امریکہ کو کرارا جواب دینے کی دھمکی دی۔
انہو ں نے یہ دھمکی ایسے وقت دی جب ایرانی عہدیدار‘ اسرائیل پر ایک اور حملہ کی بات کررہے ہیں۔ ایران اور اسرائیل دونوں میں کسی ایک طرف سے بھی مزید کوئی حملہ مشرقِ وسطیٰ کو بڑی جنگ میں گھسیٹ لے گا۔ منگل کے دن امریکہ میں صدارتی الیکشن ہونے والا ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا پرجاری ویڈیو میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ دشمنوں کو چاہے وہ صیہونی حکومت ہو یا امریکہ‘ کرارا جواب ملے گا۔ رہبر اعلیٰ نے حملہ کا وقت نہیں بتایا۔ امریکی فوج سارے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے اڈے چلاتی ہے۔ یو ایس ایس ابراہم لنکن نامی طیارہ بردار جہاز کے بحیرہ عرب میں موجود ہونے کا امکان ہے۔
پنٹگان کے پریس سکریٹری میجر جنرل پیاٹ رائیڈر نے جمعہ کے دن کہا کہ ایسے مزید جہاز‘ فائٹر اسکواڈرن‘ دبابے اور B52 لانگ رینج بمبار ایران اور اس کے حلیفوں کی راہ روکنے کے لئے خطہ میں آسکتے ہیں۔ 85 سالہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے پہلے محتاط رویہ اختیار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حملہ کو نہ تو بڑھاچڑھاکر دکھانا چاہئے اور نہ ہی گھٹاکر دکھانا چاہئے۔ ایران نے اسرائیلی حملہ کی شدت گھٹاکر دکھانے کی کوشش کی لیکن امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) نے جن سٹیلائٹ تصاویر کا تجزیہ کیا ان سے پتہ چلا کہ تہران کے قریب ایران کے اُس فوجی اڈہ کو نقصان پہنچا جو ملک کے بیالسٹک مزائل پروگرام سے جڑا ہے۔
پاسداران ِ انقلاب کا ایک اڈہ بھی زد میں آیا جو سٹیلائٹ لانچ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ایران کے حلیفوں کو بھی جنہیں تہران محورِ مزاحمت قراردیتا ہے‘ شدید نقصان پہنچا۔ خاص طورپر لبنان کی حزت اللہ اور غزہ پٹی کی حماس کو نقصان پہنچا۔ ایران عرصہ سے ان گروپس کو اسرائیل پر حملہ کے لئے استعمال کرتا رہا ہے۔ وہ راست حملہ کے بجائے انہیں ڈھال کے طورپر استعمال کرتا ہے۔
بعض تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یہ گروپس چاہتے ہیں کہ ایران اُن کی مزید فوجی امداد کرے تاہم ایران کو اندرون ِ ملک کئی مسائل کا سامنا ہے۔ اس کی معیشت بین الاقوامی تحدیدات کی مار جھیل رہی ہے۔ کئی سال سے ملک میں حکومت مخالف مظاہرے ہورہے ہیں۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کی تقریر کے بعد ایرانی ریال‘ ڈالر کے مقابلہ گھٹ کر 691,500 ہوگیا۔ 2015میں عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کی نیوکلیر معاملت کے وقت ایک امریکی ڈالر32ہزار ایرانی ریال کے مساوی تھا۔
ایرانی پاسداران ِ انقلاب کے ترجمان جنرل محمد علی نینی نے نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس کو جو انٹرویو دیا وہ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ریمارکس سے عین قبل جاری ہوا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے خبردار کیا کہ ایران کا جواب سوچا سمجھا‘ طاقتور اور دشمن کے تصور سے آگے ہوگا۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتہ کے دن یونیورسٹی طلبا سے ملاقا ت کی۔