سماج وادی پارٹی قائد سوامی پرساد موریہ معافی مانگیں: علماء
بعض علماء نے پیر کے دن رام چرت مانس کے تعلق سے سماج وادی پارٹی (ایس پی) قائد سوامی پرساد موریہ کے ریمارکس کی مذمت کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ معافی مانگیں۔
ایودھیا: بعض علماء نے پیر کے دن رام چرت مانس کے تعلق سے سماج وادی پارٹی (ایس پی) قائد سوامی پرساد موریہ کے ریمارکس کی مذمت کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ معافی مانگیں۔
سماج وادی پارٹی قائد نے اتوار کے دن الزام عائد کیا تھا کہ رام چرت مانس کے بعض حصے ذات پات کی بنیاد پر سماج کے ایک بڑے حصہ کی ”بے عزتی“ کرتے ہیں۔ انہوں نے اس پر امتناع کا مطالبہ کیا تھا۔
پارٹی نے یہ کہتے ہوئے خود کو موریہ کے ریمارکس سے الگ کرلیا تھا کہ یہ ان کا نجی تبصرہ ہے۔ بی جے پی اترپردیش یونٹ نے مطالبہ کیا کہ موریہ معافی مانگیں اور اپنا بیان واپس لیں۔ ریاست میں ممتاز او بی سی قائد سمجھے جانے والے موریہ نے کہا تھا کہ مذہب‘ انسانیت کی فلاح اور اس کے استحکام کے لئے ہے۔
ہندو کتاب پر ان کے تبصرہ کو کئی لوگوں نے پسند نہیں کیا۔ لکھنو کی مشہور ٹیلے والی مسجد کے متولی مولانا واصف حسن نے کہا کہ مسلمان اور نبی آخرالزماں ؐ کے امتی ہونے کی حیثیت سے ہم ہندو دھرم اور اس کی کتابوں کا احترام کرتے ہیں۔ میں مسلم فرقہ کی طرف سے سوامی پرساد موریہ کے تبصرہ کی پرزور مخالفت کرتا ہوں۔
میرا مطالبہ ہے کہ وہ فوری معافی مانگیں۔ ایک اور مقامی عالم ِ دین نے کہا کہ رام چرت مانس اخلاقی تعلیم دیتی ہے کہ ایک مثالی سماج کیسے وجود میں لایا جائے۔ ایودھیا کی بخشی شہید مسجد کے امام مولانا سراج احمد خان نے کہا کہ گوسوامی تلسی داس نے 16 ویں صدی میں اودھی رام چرت مانس لکھی تھی۔ سمجھا جاتا ہے کہ یہ کتاب مغل دور میں ایودھیا میں لکھی گئی تھی۔
یہ کتاب آج بھی مہذب معاشرہ‘ ایک مثالی معاشرتی نظام کا پیام دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بچپن میں ہم بھی رام چرت مانس پڑھا کرتے تھے۔ مسلم فرقہ اس کتاب کی تحقیر گوارہ نہیں کرسکتا۔ میرا مطالبہ ہے کہ موریہ جی اپنے الفاظ واپس لیں۔
ایودھیا کے ایک اور عالم مولانا لیاقت علی نے کہا کہ رام چرت مانس واضح طورپر اُس دور کے سیکولر اور سوشلسٹ سماج کی عکاسی کرتی ہے جس میں ذات پات کی کوئی تفریق نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر سماج وادی پارٹی اکھلیش یادو سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ وضاحت کریں
۔ سنٹر فار آبجکٹیو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے صدر اطہر حسین نے کہا کہ جو لوگ پبلک لائف میں ہیں میری ان سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ کسی بھی مذہبی کتاب یا شخصیت پر کوئی تبصرہ نہ کریں۔ مسلمان‘ رام چرت مانس کا بڑا احترام کرتے ہیں۔