حیدرآباد

مختلف اسکیمات پرعمل، بے قاعدگیوں کیلئے کیا بی آرایس تیار ہے؟ریونت ریڈی

ریونت ریڈی نے الزام لگایا کہ بی آر ایس حکومت نے 7000 کروڑ میں لاکھوں کروڑوں روپئے مالیت کی آؤٹر رنگ روڈ کو فروخت کردیا۔بکروں کی تقسیم اسکیم کے نام پر کروڑوں روپے کی بدعنوانی کی گئی اور بتکماں ساڑیوں کی تقسیم میں بھی بدعنوانی کی گئی۔

حیدرآباد: وزیراعلی تلنگانہ ریونت ریڈی نے کہا کہ اپوزیشن بی آر ایس کو بتانا چاہئے کہ کیا وہ مختلف اسکیموں پر عمل آوری میں بے قاعدگیوں کی جانچ کے لئے تیار ہے؟ اگر پچھلی حکومت میں ایماندارانہ طرز حکمرانی فراہم کی گئی تھی تو وہ بتکماں ساڑیوں، کے سی آر کٹس اور بکروں کی تقسیم کی اسکیم کی جانچ کیلئے کیا اپوزیشن بی آرایس تیار ہے؟۔

متعلقہ خبریں
کیا ریونت ریڈی سرکار نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے؟ مولانا خیر الدین صوفی کا استفسار
اندرون ایک برس 60 ہزار جائیدادوں پر تقررات کی كوششیں
چیف منسٹر کو گھیرتے ہوئے کے ٹی آر خود مشکل میں پڑ گئے
ریونت ریڈی کا دورہ امریکہ متوقع
کسانوں کے قرض معافی، عثمان الہاجری کا دورہ گڈی ملکاپور ترکاری مارکٹ، کاشتکاروں سے ملاقات و شال پوشی

 آج صبح قانون ساز اسمبلی میں سالانہ بجٹ 2024-25 پر بحث کے دوران جب بی آر ایس ارکان ہریش راؤ کی جانب سے کئے گئے اظہارخیال پرمداخلت کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ ہریش راو اپنے لکچر کے ذریعہ عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام ان کوششوں پر یقین نہیں کرتے۔

اگرچہ عوامی فیصلہ واضح ہے لیکن بی آر ایس لیڈروں کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی آر ایس حکومت نے 7000 کروڑ میں لاکھوں کروڑوں روپئے مالیت کی آؤٹر رنگ روڈ کو فروخت کردیا۔بکروں کی تقسیم اسکیم کے نام پر کروڑوں روپے کی بدعنوانی کی گئی اور بتکماں ساڑیوں کی تقسیم میں بھی بدعنوانی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وہ حساب لگائیں گے کہ پچھلی حکومت نے ہزاروں کروڑ کی کتنی اراضیات فروخت کی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پالمورپروجیکٹ 20 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوا۔

اُس وقت کی حکومت نے رنگا ریڈی ضلع کو نظر انداز کیا۔رنگاریڈی ضلع بنجرعلاقہ میں تبدیل ہورہا ہے۔دریائے گوداوری کا پانی سمندرمیں ضائع ہورہا ہے۔

 قبل ازیں ہریش راؤ نے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا اور الزام لگایا کہ بجٹ تخمینہ جات غیر حقیقی حساب کتاب سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ جس میں پالیسی فیصلوں کا انکشاف ہونا تھا، اپوزیشن پر الزام تراشی پر زیادہ توجہ دی گئی۔

وزیر فائنانس ملو بھٹی وکرمارکا نے دوہرا رویہ اختیار کیا۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پچھلی حکومت ہر لحاظ سے ناکام رہی لیکن فی کس آمدنی میں اضافہ، ریاستی مجموعی پیداوار میں اضافہ اور فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ان کی حکومت کے مثبت فیصلوں کی وجہ سے ہے۔

 انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محصولات، خاص طور پر ایکسائز، ٹیکس اور مرکزی حکومت کی اسکیموں کے معاملہ میں، ریاستی حکومت کے حساب کتاب حقائق سے بہت دور ہیں۔انہوں نے اعتراض کیا کہ حکومت نے فصلوں کے قرض کی معافی کے معاملہ میں مکمل رقم مختص نہیں کی ہے اورگزشتہ دسمبر سے اس سال جولائی تک سود کی ادائیگی کے لیے کسانوں سے خواہش کرنا درست نہیں ہے۔

اس موقع پر وزیرفائنانس ملو بھٹی وکرمارکا نے مداخلت کی اور کہا کہ پچھلی حکومت کے دس سال کے دور حکومت میں معیشت تباہ ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہی تھیں۔ حکومت اب حالات بہتر کر رہی ہے۔انہوں نے ہریش راؤ پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ بحث کے دوران وزراء اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات لگائے گئے۔

a3w
a3w