مشرق وسطیٰ

اسرائیل تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ میں بھوک سے مارنے کی کوشش میں ہے :فلسطین

تاہم اسرائیل نے فلسطینی وزیر خارجہ کے بیان کو بیہودگی قرار دیا ہے۔ اسرائیل کہتا ہے اس نے رفح کی راہداری سے خوراک لانے کی اجازت دے رکھی ہے ، اس طرح کرم شالوم کی راہداری امدادی سامان لانے کے لیے جلد کھولی جا سکتی ہے۔

یروشلم: فلسطینی وزیر خارجہ نے منگل کے روز اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ ‘ اسرائیل تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو غزہ میں بھوک سے مارنے کی کوشش میں ہے۔’ اس سے پہلے اقوام متحدہ کا ادارہ خوراک پروگرام کہہ چکا ہے غزہ میں فلسطینیوں کی نصف آبادی اسرائیلی جنگ کے بڑھتے ہی چلے جانے کی وجہ سے بھوکوں مر سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اقوام متحدہ کی اسرائیل سے نسل کشی کا خاتمہ کرنے کی اپیل
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر

تاہم اسرائیل نے فلسطینی وزیر خارجہ کے بیان کو بیہودگی قرار دیا ہے۔ اسرائیل کہتا ہے اس نے رفح کی راہداری سے خوراک لانے کی اجازت دے رکھی ہے ، اس طرح کرم شالوم کی راہداری امدادی سامان لانے کے لیے جلد کھولی جا سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اعلامیے کے 75 سال مکمل ہونے پر ریاض المالکی نے کہا ‘ غزہ کی پٹی پر دس لاکھ فلسطینی جن میں سے نصف بچے ہیں بھوکے اور پیاسے ہیں اور یہ کسی قدرتی آفت کے سبب بھوک کی زد میں نہیں بلکہ اس وجہ سے بھوک مر رہے ہیں کہ سرحد پار سے آنے والی فراخ دلانہ معاونت بہت کم ہے۔

یہ فلسطینی اس وجہ سے موت کا شکار ہوں گے کہ اسرائیل بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استتعمال کر رہا ہے۔ ‘ العربیہ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا ‘ ہم فلسطینی اس تباہ کن حقیقتوں میں رہ رہے ہیں جو ہمیں ہمارے انتہائی بنیادی حقوق سے بھی محروم کرتی ہیں۔

 واضح رہے فلسطینی وزیر خارجہ ابھی پچھلے ہفتے عرب وزرائے خارجہ کے ساتھ امریکہ گئے مگر امریکہ کی طرف سے ان پر پابندی تھی کہ وہ میڈیا سے بات نہیں کر سکتے۔

اسرائیلی حکام نے اس بارے میں جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا ‘ اسرائیل کی طرف سے تو حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ رفح کے راستے زیادہ سامان غزہ میں آئے، الزام رفح راہداری کے تنگ ہونے پر لگایا جائے جس کی تنگی ایک بوتل کے گلے کی طرح ہے۔