مغربی کنارہ پر اسرائیل کا حملہ، 8 فلسطینی جاں بحق
اسرائیل نے پیر کی صبح مقبوضہ مغربی کنارہ میں عسکریت پسندوں کے ایک گڑھ کو نشانہ بنانے ڈرونس کا استعمال کیا۔ اس نے علاقہ میں سینکڑوں فوجی تعینات کردیئے۔
یروشلم: اسرائیل نے پیر کی صبح مقبوضہ مغربی کنارہ میں عسکریت پسندوں کے ایک گڑھ کو نشانہ بنانے ڈرونس کا استعمال کیا۔ اس نے علاقہ میں سینکڑوں فوجی تعینات کردیئے۔
اس کی یہ کارروائی 20 سال قبل فلسطینیوں کے خلاف کی گئی کارروائی جیسی لگتی ہے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ کم ازکم 8 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اسرائیلی فوجی پیر کی دوپہر تک جنین رفیوجی کیمپ کے اندر موجود رہے۔
اسرائیلی بازآبادکاروں پر سلسلہ وار حملوں کا جواب دینے کے لئے اسرائیل پر اندرونِ ملک دباؤ بڑھ گیا تھا۔ جنین کیمپ کی پرہجوم گلیوں کے اوپر سے دھویں کے سیاہ بادل اٹھتے دکھائی دیئے۔ ڈرونس کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میں برقی سربراہی منقطع کردی گئی اور تنگ گلیوں سے بلڈوزرس گزررہے تھے جو اسرائیلی فوجیو ں کے لئے راستہ صاف کرنے عمارتوں کو نقصان پہنچارہے تھے۔
فلسطینیوں اور پڑوسی ملک اردن نے اس تشدد کی مذمت کی۔ فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ نے کہا کہ آپریشن کل رات 1 بجے ایک عمارت پر فضائی حملہ سے شروع ہوا جسے عسکریت پسند‘ حملوں کی منصوبہ بندی کے لئے استعمال کررہے تھے۔ آپریش کا مقصد ہتھیاروں کو تباہ اور ضبط کرنا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ ہم مخصوص اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں۔ بریگیڈ سائز فورس‘ آپریشن میں حصہ لے رہی ہے یعنی 2 ہزارفوجی طلب کئے گئے ہیں۔ فوجی ڈرونس نے گراؤنڈ فورسس کا راستہ صاف کرنے سلسلہ وار حملے کئے۔ اسرائیل اس حملہ کو پن پوائنٹ آپریشن قراردیتا ہے۔ پرہجوم کیمپ کے اندر سے دھواں اٹھ رہا تھا۔
مسجد کے مینار قریب میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایمبولنس گاڑیاں دواخانوں کی طرف تیزی سے جارہی تھیں۔ فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کے عہدیدار کے بموجب فوج نے کیمپ کے اندر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں۔ اس نے مکانوں اور عمارتوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور چھتوں پر ماہرنشانہ باز تعینات کردیئے۔
فلسطینی وزارت ِ صحت کا کہنا ہے کہ کم اکم 7 فلسطینی جاں بحق اور 24 سے زائد زخمی ہوئے۔ 3 زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ ہمارے فلسطینی لوگ نہ تو جھکیں گے اور نہ ہی سرینڈر ہوں گے۔ ہم لوگ سفید پرچم بلند نہیں کریں گے۔ ہم ڈٹ کر اس بہیمانہ جارحیت کا مقابلہ کریں گے۔
اردن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارہ میں اپنے حملے روک دے۔ شمال مغربی کنارہ میں 2002میں بٹالین کمانڈر رہے ریٹائرڈ جنرل عامر نے پیر کے دن کی کارروائی کو ”حملہ“ قراردیا جس میں فوج آگے بڑھتی ہے اور پھر پیچھے ہٹ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورس کا سائز بتاتا ہے کہ آپریشن چند گھنٹوں کا نہیں ہے بلکہ چند دن چلے گا۔