مہاراشٹرا

لاوارث افغانی بچے کو ہندوستانی پاسپورٹ کی اجرائی

ایجنسی نے اپنی درخواست میں ایک سالہ لاوارث افغانی بچے کو ہندوستانی پاسپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا تا کہ اسے گود لیے جانے کا عمل مکمل ہوسکے۔

ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے پونے کی ایک گود لینے والی ایجنسی کی درخواست پر مرکزی وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
گھر میں یسوع مسیح کی تصویر کی موجودگی، مکین کے عیسائی ہونے کا ثبوت نہیں: بمبئی ہائی کورٹ
خاتون کو نابالغ لڑکی کیساتھ امریکہ منتقل ہونے کی مشروط اجازت
راہول گاندھی ہتک عزت کیس: عبوری راحت میں توسیع
مساجد کے لاوڈ اسپیکر کا معاملہ ایک بار پھر بمبئی ہائی کورٹ پہنچا
77 سال بعد، ہائی کورٹ نے 2 فلیٹوں کا قبضہ 93 سالہ مالک کے حوالے کرنے کی ہدایت کی

ایجنسی نے اپنی درخواست میں ایک سالہ لاوارث افغانی بچے کو ہندوستانی پاسپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا تا کہ اسے گود لیے جانے کا عمل مکمل ہوسکے۔

جسٹس گوتم پٹیل اور نیلا گوکھلے کی ڈیوژن بنچ نے 14/ فروری کے اپنے فیصلے میں اس مسئلہ کی یکسوئی کے لیے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل انل سنگھ یا ان کے دفتر کے کسی وکیل کی مدد بھی طلب کی۔

بنچ بچوں کو گود لینے والی ایجنسی ”بھارتیہ سماج سیوا کیندر“کی عرضی پر سماعت کررہی تھی جس میں اس نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ مرکزی وزارت داخلہ کو بچے کو ہندوستانی پاسپورٹ جاری کرنے کی ہدایت دے۔

عرضی کے مطابق اٹلاس نامی بچے کو جو اب ایک سال کا ہے اس کے حقیقی والدین (افغانی جوڑے) نے 9/ ستمبر2021 کو ان کے سپرد کردیا تھا۔ اس وقت بچہ محض ایک دن تھا۔

بچے کو اب تک گود لیے جانے کے لیے آزاد یا موزوں قرار نہیں دیا گیا اور اٹلاس کے نام پر شہریت کے دستاویز کی عدم موجودگی اس عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ سمندر پار مقیم گود لینے والے والدین کے لیے پاسپورٹ جیسے سفری دستاویز کے بغیر ملک سے باہر لے جانا ناممکن ہوگا۔

ہائی کورٹ کی بنچ نے نشاندہی کی کہ مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ پاسپورٹ کے لیے اعلان کاعمل لازمی نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ تکنیکی طور پر درست ہوسکتا ہے مگر ہمارے سامنے جو پیش کیا گیا وہ مستقبل کے مسئلہ کا اندیشہ ہے۔

اٹلاس کو اگر گود لیے جانے کے لیے موزوں بھی قرار دیاگیا توسفری دستاویز کے بغیر اسے گود لینے کے لیے والدین نہیں ملیں گے اور اسے کامیابی سے گود نہیں لیا جاسکے گا۔“

چوں کہ یہ مسئلہ چھوٹا ہے اور قوی امکان ہے کہ متنازعہ نہیں، وزارت داخلہ کی طرف سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل آف انڈیاکے دفتر سے کسی بھی وکیل کے تعاون سے حل کیا جاسکتا ہے۔

بنچ نے وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کی اور مدد کے لیے درخواست کی نقل سالیسیٹر جنرل کے دفتر کو بھیجنے کی ہدایت دی۔ اب اس معاملے کی سماعت یکم مارچ کو ہوگی۔