آئی ٹی ملازمین کو فوری امریکہ لوٹنے کا مشورہ، 21 ستمبر ڈیڈلائن مقرر
ایک ایسی پیشرفت میں جس کا منفی اثر امریکہ میں ہندوستانی پروفیشنلس پر پڑسکتا ہے‘ صدر ٹرمپ نے ایک آرڈر پر دستخط کردیئے ہیں جس کی رو سے H1B ویزا کی فیس بہت زیادہ بڑھ کر ایک لاکھ امریکی ڈالر سالانہ ہوجائے گی۔
نیویارک/ واشنگٹن (پی ٹی آئی) ایک ایسی پیشرفت میں جس کا منفی اثر امریکہ میں ہندوستانی پروفیشنلس پر پڑسکتا ہے‘ صدر ٹرمپ نے ایک آرڈر پر دستخط کردیئے ہیں جس کی رو سے H1B ویزا کی فیس بہت زیادہ بڑھ کر ایک لاکھ امریکی ڈالر سالانہ ہوجائے گی۔
امریکی قانون سازوں اور کمیونٹی لیڈرس نے اسے بے تکا اور بدبختانہ اقدام قراردیا ہے۔ ٹرمپ نے جمعہ کے دن آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ H1B ویزا پروگرام کا بے جا استعمال قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔
امیگریشن اٹارنیز اور کمپنیوں نے H1B ویزا ہولڈرس یا ان کے ارکان ِخاندان کو جو فی الحال کام کے سلسلہ میں یا چھٹیاں منانے امریکہ سے باہر ہیں‘ 24 گھنٹوں میں امریکہ واپس آجانے کو کہا ہے ورنہ خطرہ ہے کہ وہ پھنس کر رہ جائیں گے اور انہیں 21 ستمبر کی رات 12:01 بجے سے امریکہ میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔
امریکن کانگریس کے راجہ کرشنا مورتی نے H1B ویزا فیس بڑھانے کے فیصلہ کو بے تکا اقدام قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے امریکہ اعلیٰ ہنرمند ورکرس سے محروم ہوجائے گا جنہوں نے امریکی ورک فورس کو تقویت بخشی ہے‘ اختراعیت کو بڑھاوا دیا ہے اور لاکھوں امریکیوں کو روزگار دینے والی صنعتوں کے قیام میں مدد دی ہے۔
صدر جو بائیڈن کے سابق مشیر اجئے بھٹوریہ نے خبردار کیا کہ امریکی ٹکنالوجی شعبہ بحران میں گھرجائے گا۔ H1B پروگرام اختراعیت کی شہ رگ ہے جس نے دنیا بھر سے باصلاحیت لوگوں کو امریکہ کی طرف راغب کیا ہے۔ چھوٹے کاروبار اور اسٹارٹ اَپس برباد ہوجائیں گے۔ H1B ویزا کی فیس فی الحال 2 ہزار تا 5 ہزار امریکی ڈالر ہے۔
یہ ویزا 3 سال کے لئے ہوتا ہے اور اس میں مزید 3 سال کی توسیع ہوسکتی ہے۔ صدر ٹرمپ کے اقدام سے ہندوستانی ٹیک ورکرس شدید متاثر ہوں گے کیونکہ انہیں امریکی ٹیک اور دیگر کمپنیاں H1B ویزا پر بلاتی ہیں۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سرویسس (ٹی سی ایس) دوسری سب سے بڑی کمپنی ہے جسے اس پروگرام سے فائدہ ہوا ہے۔ اس کے پاس سال 2025 میں 5505 ویزا ہولڈرس (H1B) ہیں جبکہ امیزان کے پاس H1B ویزا پر 10,044 و رکرس ہیں۔
امریکن سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سرویسس (یو ایس سی آئی ایس) نے یہ بات بتائی۔ دیگر استفادہ کنندہ کمپنیوں میں مائیکروسافٹ (5189)‘ میٹا (5123)‘ ایپل (4202)‘ گوگل (4181)‘ ڈیلائٹ (2353)‘ انفوسس(2004)‘ وِپرو (1523) اور ٹیک مہندرا امریکاس (951) شامل ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے آرڈر میں کہا کہ H1B ویزا پروگرام امریکہ میں اعلیٰ ہنرمندی کے لئے عارضی ورکرس لانے شروع کیا گیا تھا لیکن اس کا دانستہ استحصال کیا گیا۔
امریکی ورکرس کو کم تنخواہیں دی گئیں اور انہیں کم ہنرمند مزدور بنادیا گیا۔ H1B پروگرام کا بے جا استعمال قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ مقامی نفاذِ قانون ایجنسیوں نے H1B ویزا پر منحصر آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کے خلاف اچھی طرح تحقیقات کیں۔ پتہ چلا کہ یہ کمپنیاں ویزا فراڈ‘ منی لانڈرنگ اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
آئی اے این ایس کے بموجب مائیکرو سافٹ جیسی امریکی ٹکنالوجی فرمس نے ایچ 1 بی اور ایچ 4 ویزا والے ورکرس کو جو فی الحال امریکہ سے باہر ہیں‘ فوری لوٹ آنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایچ 1 بی ویزا پر ایک لاکھ امریکی ڈالر کی جو فیس لگائی ہے وہ 21 ستمبر سے لاگو ہونے والی ہے۔
امریکی انتظامیہ ہر ویزا پر سالانہ ایک لاکھ امریکی ڈالر فیس وصول کرنے والی ہے۔ نیا قانون 21 ستمبر سے آئندہ 12 ماہ تک لاگو رہے گا۔ خبر ہے کہ مائیکرو سافٹ اور جے پی مورگن جیسی کمپنیوں نے امریکہ میں فی الحال ایچ 1 بی ویزا پر کام کررہے ورکرس سے کہا ہے کہ وہ ملک میں کام کرتے رہیں اور اگلی نوٹس تک بین الاقوامی سفر نہ کریں۔