مسلمانوں کو سختی کیساتھ با جماعت نمازوں کی پابندی اور دنیا و آخرت کی بربادی کے عناصر سے بچنے کی تلقین، ہلکٹہ شریف میں سابق ایم پی علامہ عبیداللہ خان اعظمی اور دیگر علمائے جامعہ نظامیہ کا خطاب
ممتاز عالمی شہرت یافتہ عالم دین ممتاز خطیب حضرت علامہ الحاج محمد عبیداللہ خان اعظمی سابق رکن راجیہ سبھا نے کہا کہ جو مولائے کائنات کو نہیں مانتا وہ گمراہ ہوجاتا ہے۔ حضورؐ نے بی بی فاطمہؓ سے فرمایا بیٹا روئے زمین پر دو متبرک شخصیات کو اللہ جل مجدہ نے پیدا فرمایا، ایک تمہارے بابا جانؐ محمد رسول اللہ ﷺ اور دوسرے تمہارے شوہر علی ہیں۔
ہلکٹہ شریف، ضلع گلبرگہ: ممتاز عالمی شہرت یافتہ عالم دین ممتاز خطیب حضرت علامہ الحاج محمد عبیداللہ خان اعظمی سابق رکن راجیہ سبھا نے کہا کہ جو مولائے کائنات کو نہیں مانتا وہ گمراہ ہوجاتا ہے۔ حضورؐ نے بی بی فاطمہؓ سے فرمایا بیٹا روئے زمین پر دو متبرک شخصیات کو اللہ جل مجدہ نے پیدا فرمایا، ایک تمہارے بابا جانؐ محمد رسول اللہ ﷺ اور دوسرے تمہارے شوہر علی ہیں۔
اس امر کا انکشاف 20جولائی ہفتہ رات دیر گئے آستانہ قدیریؒ ہلکٹہ شریف میں جلسہ فیضان اولیاء اللہ سے خطاب کرتے ہوئے جو نور نگاہ کریمؒ حضرت خواجہ سید بادشاہ قادری چشتی یمنیؒ کے47ویں سالانہ عرس شریف کے موقعہ پر منعقد ہوا تھا۔
جس کی صدارت پیرطریقت حضرت مولانا الحاج خواجہ سید ابوتراب شاہ قادری چشتی یمنی بندہ نوازی المعروف بہ حضرت ترابؔ قدیری سجادہ نشین فرمائ- علامہ عبیداللہ خان اعظمی نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ پیدا ہوئے ہیں علی کعبہ میں سو رہے ہیں۔
مسجدنبویؐ میں اسی وقت آپؐ نے مولائے کائنات کے سرہانے بیٹھ کرتین مرتبہ فرمایا اٹھو ائے مٹی کے باپ،اٹھو مٹی کے باپ سے مراد مٹی والوں کی سرپرستی کرنے والے،عجز و انکسار کے بادشاہ،ولایت کے شہنشاہ مراد ہیں-
علامہ نے مزید کہاکہ حضرت جبرائیل امینؑ کو چھ سو پر ہیں، اسی شان کیساتھ آپؐ کو جگانے کےلئے سات آیتوں کیساتھ سورۂ مدثر کی آیاتِ ربانی لے کراپنے ہونٹ یاپیشانی مصطفیٰؐ جان رحمت کے تلوؤں سے لمس کرتے ہوئے باادب جگاتے ہیں ائے اُوڑھ لپیٹ کر سونے والے اُٹھیئے،مولائے کائنات کو مسجد نبویؐ میں آرام فرما رہے تھے جگانے والے خاتم النبیینؐ تھے یہاں آپؐ کو اٹھانے والے حضرت سیدنا جبرائیل امینؑ علیہ السلام ہیں،آپؐ امام الانبیاء ہیں اور امام الاولیاء مولائے کائینات حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہیں۔
شہدائے کربلا کی شہادت کا واقعہ تفصیل سے بتاتے ہوئے علامہ عبیداللہ خان اعظمی نے کہاکہ مسلمانوں سنوں کس طرح سید الشہداء حضرت سیدنا امام حسینؔ کو بحالت نماز شہید کیاگیا،سیدنا علی اکبرؓ، سیدناعلی اصغرؓ کو شہید کیا گیا، حضرت سیدنا عباس علمبردارؓ، حضرت عونؓ حضرت محمدؓ کو شہید کیاگیا اس پرحضرت سیدنا امام حسینؓ نے کوئ احتجاج منظم نہیں کیا اور نہ ہی کوئ گِلہ و شکوہ زبان اقدس پر لایا-
اولیا اللہ کے اعراس شریف کے موقعہ پر فرشتے کہتے ہیں نم کنومۃ العروس سوجا جیسے دلہن سویا کرتی ہے-اولیاء اللہ توکل زہد ورع تقویٰ وطہارت کے دھنی ہوتے ہیں-حشر نشر،اللہ کا خوف نہ رکھنے والے مسلمانوں پر اظہار تأسف کرتے ہوئے علامہ نے یہ بھی کہاکہ جو مسلمان جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتا ہے وہ جنت کا حقدار نہیں ہوسکتا۔
نعرے لگانے سے کچھ نہیں ہوگا،جلسہ جلوس کچھ کام نہیں آئینگے،انسان پر شراب خوری،زناء کاری،سود خوری چوری کا اگر دھبہ لگ جائے تو جب تک یہ دھبے نہیں دھلے جائینگے۔
حضور اکرمؐ فرماتے ہیں کہ میں اس امتی کو بھی جانتا ہوں جو دوزخ سے آخری میں نکالے جائینگے،پہلے نماز پھر فاتحہ،ولی اللہ کی زیارت کریں، جب تک نماز نہیں پڑھینگے آپ کی نسبتیں بھی کسی کام نہیں آئینگے،مسلمانوں کو اپنا اپنا محاسبہ کرنا ناگزیر ہے،علامہ اعظمی نے کہاکہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے،اللہ کے سوائے کسی اور کو خدا نہیں ماننا چاہئیے۔
حضرت سیدناامام حسینؓ نےعملی طورپر بتا دیا کہ اگر سچا مسلمان بننا چاہتے ہو اگر دولتِ ولایت سے مالا مال ہوناچاہتے ہو،اگر دنیا کی امامت چاہتے ہو تو اللہ جل مجدہ کی عبادات و ریاضات کی پابندی کرتے ہوئے زندگی بسر کرنا چاہئے،عشق مصطفیٰؐ کی تپش سے ولایت پیران پیرؓ حضرت سیدنا غوث الاعظم دستگیرؓ،ولایت حضور غریب سیدنا خواجہ غریب النوازؓ ودیگر اولیاء اللہ راسخ علماء کے ذریعہ دنیا میں مسلمان بنے ہیں-
علامہ اعظمی نے کہاکہ حضرتہ رابعہ بصریہؓ فرماتی ہیں کہ لوگ جہنم کے خوف سے لرزہ براندام ہوتے ہیں،جنت کے شوق میں رہتے ہیں لیکن میں رابعہ بصریہؓ بے لوث اللہ تعالیٰ کی محبت میں زندگی بسر کرنے کو ترجیح دیتی ہوں- علامہ نے مسلمانوں پر زور دیاکہ وہ اللہ کے ولیوں سے محبت کو لازمی اختیارکریں،ولیوں کی مدد کریں وہ تمہاری مدد کرینگے،نبیؐ کی مدد کرنے قرآن حکیم میں بھی تلقین فرمایا گیا ہے،جو بے نمازی ہے انکو نمازی بنانے کی کوشش کریں،جب ناپاک لوگوں کے ہاتھوں میں حکومت آتی ہے تو دنیا تباہ وبرباد ہوجاتی ہے-
اس جلسہ سےحضرت علامہ سیدشاہ رؤف علی قادری ملتانی صدرالمدرسین دارالعلوم عربیہ کاورم پیٹھ، عمدۃ الحکمت حضرت علامہ الحاج سیدشاہ نعمت اللہ قادری بانی مدرسہ انوار العلوم بھوانی نگر، حضرت مولاناشاہ محمد امان اللہ چشتی قادری سجادہ نشین چٹگوپہ شریف، حضرت علامہ ابوعمار عبدالقادر سیفی عرفان اللہ شاہ نوری نقشبندی چشتی قادری، حضرت علامہ الحاج محمد سلطان احمد نقشبندی امام وخطیب مسجد محمدیؐ جلوخانہ، اسدالعلماء تنویر صحافت مولانا محمدمحسن پاشاہ انصاری قادری نقشبندی مجددی مولوی کامل الحدیث جامعہ نظامیہ وجنرل سیکریٹری کل ہند سنی علماءمشائخ بورڈ، مولانا حافظ محمدحفیظ اللہ خان، حضرت مولانا حافظ الحاج محمد عبدالباری چشتی قادری مولوی کامل جامعہ نظامیہ، حضرت مولاناقاضی محمد امتیاز احمد نقشبندی، حضرت مولانا حافظ اسماعیل الہاشمی استاذ جامعہ نظامیہ، مولانا حافظ سید شاہ انوار اللہ نعمتی قادری امام مسجد حج ہاؤز حیدرآباد، مولانا حافظ سید زبیر ہاشمی، مولانا حافظ محمد عبدالباقی خالدچشتی قادری، برادرسجادہ نشین بارگاہ جلالیہؒ گوگی شریف، حضرت علامہ مفتی سید شاہ چندا حسینی زبیر بابا مولوی کامل الفقہ جامعہ نظامیہ، مولانا حافظ محمد اکبر علی جاوید نقشبندی مولوی فاضل جامعہ نظامیہ، مولانا حافظ افضل حسین نظامی، مولانا حافظ وسیم امجد نظامی و دیگر نے بھی مخاطب کیا۔
شہہ نشین پر برادر سجادہ نشین پیرطریقت حضرت مولانا الحاج خواجہ سید شاہ اسماعیل حسینی آصف بابا مدظلہ سجادہ نشین ومتولی قدیم بارگاہ جلالیہؒ گوگی شریف، حضرت مولانا سید محمد پاشاہ قادری چشتی، مولانا سید احمد قادری چشتی یمنی بندہ نوازی، حافظ محمد عثمان قادری قدیری خلفائے قدیریہؒ کے خلفائے کرام مریدین ومعتقدین علماءکرام مشائخ عِظام کے علاوہ عامۃ المسملمین ہزاروں کی تعداد میں موجود تھے۔
جلسہ کا آغاز مولانا حافظ وقاری غلام علی امام مسجد قدیریؒ کی قراءت کلام پاک سے ہوا- جناب ندیم اشہر،جناب اشہر بمبئ اور جناب محمد مظہر قادری نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیہ نعت شریف پیش کرنے کی سعادت حاصل کی-
بعدازاں محفل سماع منعقد ہوئ ملکی سطح کے مختلف قوال پارٹیوں نے سماع پیش کیا-کل 20جولائ کو حیدرآباد دکن سے پہنچنے والی اسپیشل ٹرین صندل مبارک آج نماز فجر سے قبل بارگاہ قدیریؒ پہنچا جہاں پر آج بعد نماز فجر صندل مالی کی خدمت سجادہ نشین ہلکٹہ شریف پیرطریقت حضرت مولانا الحاج خواجہ سیدابوتراب شاہ قادری چشتی یمنی بندہ نوازی المعروف بہ حضرت تُرابؔ قدیری قبلہ نے علمائے کرام مشائخ عظام اور اہل سلسلہ کی موجودگی میں انجام دی گئی۔