جنوبی بھارت

جمعیت العلماء کیرالا بھی یکساں سیول کوڈ کی مخالف

ریاستی اسمبلی میں قائد اپوزیشن وی ڈی ستیشن نے کہاکہ سینئر کانگریس قائد اور پارٹی جنرل سکریٹری کمیونکیشنس جئے رام رمیش نے 2018 میں کہا تھا کہ یو سی سی کی ضرورت نہیں ہے۔

ملاپورم/ کوچی: مسلم تنظیمیں‘ ملک میں یکساں سیول کوڈ (یو سی سی) پر مرکز کے زور دینے کی پرزور مخالف دکھائی دیتی ہیں۔ سمستھا کیرالا جمعیت العلماء (سنی شافعی تنظیم) نے اتوار کے دن اشارہ دیا کہ وہ مجوزہ قانون کی مخالفت کرے گی۔

متعلقہ خبریں
یکساں سیول کوڈ کو زبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا: مولانا محب اللہ ندوی
یکساں سیول کوڈ سے ہندوؤں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا: ممتا بنرجی
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس
حکومت کچھ خطرناک قوانین لارہی ہے: جائیدادوں کی بذریعہ زبانی ہبہ تقسیم کردیجئے
مسلمانوں کو مختلف مذہب اور کلچر اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے : اسدالدین اویسی

 ریاست میں اپوزیشن کانگریس نے بھی کہا ہے کہ یو سی سی ضروری نہیں ہے۔ ریاستی اسمبلی میں قائد اپوزیشن وی ڈی ستیشن نے کہاکہ سینئر کانگریس قائد اور پارٹی جنرل سکریٹری کمیونکیشنس جئے رام رمیش نے 2018 میں کہا تھا کہ یو سی سی کی ضرورت نہیں ہے۔

 آج بھی ہمارا موقف یہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ایسے اقدامات کے ذریعہ عوام کو بانٹنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ کانگریس ملک کے عوام کو متحد کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

 یہ کانگریس قائد راہول گاندھی ہی تھے جو منی پور کے تشدد سے متاثرہ لوگوں سے ملنے گئے۔ وزیراعظم نے وہاں کی صورتحال پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

کانگریس کی حلیف اور کیرالا میں اپوزیشن یو ڈی ایف میں شامل انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایس) اور پلائم جمعہ مسجد (جامع مسجد) کے امام نے یوسی سی کی مخالفت کی ہے جس کے  بعد صدر سمستھا کیرالا جمعیت العلماء محمد جعفری متوکویا نے آج میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب عیسائیت‘ بدھ مت اور جین مت بھی یکساں سیول کوڈ قبول نہیں کرپائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے شادی‘ طلاق‘ وراثت یہ سبھی ان کے مذہب کا حصہ ہیں۔ انہیں جب پبلک قانون کا حصہ بنایا جائے گا تو مذہب کے ایک حصہ سے محروم ہونا پڑے گا اور مسلمان اس پر آمادہ نہیں ہوسکتے۔ نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی یو سی سی قبول کرنے میں دشواری پیش آئے گی۔

 انہوں نے کہاکہ شادی اور وراثت کے معاملہ میں قبائلیوں کے تک اپنے قاعدے قانون ہوتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کسی بھی مذہب کو یو سی سی قبول کرنا دشوار ہوگا۔ زبردست عوامی احتجاج کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ قبل ازیں انڈین یونین مسلم لیگ نے وزیراعظم کی طرف سے یو سی سی پر زور دئیے جانے کو الیکشن ایجنڈا قرار دیا تھا۔

 اس نے کہا تھا کہ وزیراعظم کے پاس اپنی  9 سالہ حکمرانی میں دکھانے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔ آئی یو ایم ایل قائدین نے کہاکہ یو سی سی مسلم مسئلہ نہیں ہے لیکن مودی اسے ایسا دکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

 2 دن قبل کیرالا کے چیف منسٹر پی وجین نے بھی یو سی سی کو انتخابی ایجنڈا بتایا تھا۔ انہوں نے مرکز سے کہا تھا کہ اسے واپس لیا جائے۔ پلائم کی جامع مسجد کے امام وی پی صہیب مولوی نے کہا تھا کہ یو سی سی کا نفاذ عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگا۔

a3w
a3w