شمالی بھارت

جھارکھنڈ میں مسلم دراندازوں کی آبادی 30 فیصد تک پہنچ چکی ہے: چیف منسٹر آسام

چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا شرما نے آج کہا کہ جھارکھنڈ میں آنے والے اسمبلی انتخابات قبائلیوں اور ہندوؤں کے تحفظ کے لیے اہم ہیں کیونکہ بنگلہ دیشی دراندازی کی وجہ سے ریاست کی آبادیاتی ہیئت میں تبدیلی آرہی ہے۔

رانچی: چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا شرما نے آج کہا کہ جھارکھنڈ میں آنے والے اسمبلی انتخابات قبائلیوں اور ہندوؤں کے تحفظ کے لیے اہم ہیں کیونکہ بنگلہ دیشی دراندازی کی وجہ سے ریاست کی آبادیاتی ہیئت میں تبدیلی آرہی ہے۔

متعلقہ خبریں
ہیمنتا بسوا شرما اور بدرالدین اجمل کے مابین خفیہ سمجھوتہ
آسام میں سی اے اے مکمل طور پر غیر معمولی : ہیمنتا بسوا شرما
ہزاری باغ میں سنگباری 10 بجرنگ دل کارکن زخمی
مسلم وزیر کے خلاف فرقہ وارانہ تبصرہ کوجائز ٹھہرانے کی کوشش
ثبوت پیش کرنے پر کسی بھی سزا کیلئے تیار ہوں: شرما

شرما نے جو بی جے پی کے معاون الیکشن انچارج برائے جھارکھنڈ بھی ہیں، رانچی کے پربھات تارا گراؤنڈ میں پارٹی کی عاملہ کمیٹی کے توسیعی اجلاس کے دوران پارٹی کارکنوں سے خطاب کررہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ آسام اور مغربی بنگال کے بعد بنگلہ دیشی دراندازوں کا اگلا نشانہ جھارکھنڈ ہے۔ یہ چیز باعث ِ تشویش ہے۔ ریاست میں ایسے کئی اضلاع جہاں مسلم دراندازوں کی تعداد 30 فیصد تک پہنچ چکی ہے، لہٰذا ریاست میں قبائیلیوں اور ہندوؤں کے تحفظ کے لیے آنے والے اسمبلی انتخابات اہمیت کے حامل ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ آسام میں اب مسلمانوں کی آبادی 40 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ان 40 فیصد کے منجملہ دیسی مسلمانوں کی آبادی جنہیں ہم آسامی تصور کرتے ہیں، صرف 4 فیصد ہے جب کہ 36 فیصد آبادی دراندازوں کی ہے۔

اگر آسام میں مسلمانوں کی آبادی میں اسی طرح اضافہ ہوتا جائے تو 2021ء تک آسام مسلم اکثریتی ریاست بن جائے گی۔ شرما نے کہا کہ پڑوسی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی آبادی 26 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ آبادی ہر 10 سال میں 29 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔

آسام، مغربی بنگال، کیرالا اور جموں و کشمیر کے بعد جھارکھنڈ میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ درانداز جھارکھنڈ پہنچ رہے ہیں اور قبائیلی لڑکیوں سے شادی کررہے ہیں۔ ان کا مقصد صرف ان کی اراضیات پر قبضہ کرنا ہے۔

شرما نے کہا کہ جھارکھنڈ کے چیف منسٹر خود ایک قبائیلی شخص ہیں لیکن وہ قبائیلیوں کو بچانے دراندازوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جھارکھنڈ میں محرم جلوس کی تو اجازت دی جاتی ہے لیکن رام نومی ریالیوں کی اجازت نہیں دی جاتی۔

حالیہ محرم جلوس کے دوران اقلیتی برادری نے کم از کم 12 مقامات بشمول برکا گاؤں، سرائے کیلا، جھریا، دھنباد، پاکر، دمکا، رام گڑھ اور جمشید پور میں ہنگامہ برپا کردیا۔ کئی مقامات پر فلسطینی پرچم لہرائے گئے، لیکن ہیمنت سورین کی زیرقیادت حکومت نے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

a3w
a3w